Maktaba Wahhabi

79 - 366
کتنے بڑے نقصان کا متحمل ہوناپڑا۔لیکن آج ہمارے اختلاف تودائمی شکل اختیارکئے ہوئے ہیں وہ ایک جماعت تھی اور ہم مختلف گروہوںمیںبٹے ہوئے ہیں، وہ نیک اورصالح افراد تھے اور ہم بہت سی معصیتوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں، پھرہماراکیاانجام ہوناچاہئے؟ خوب غور کیجئے! تاریخ کچھ اورآگے بڑھتی ہے،صحابہ کرام کی اس مثالی، منظم اورمتحد جماعت کے اندر ایک دفعہ پھر اختلاف نمودار ہوا،جس نے بہت سے صحابہ کرام کو دوگرہوں میں تقسیم کردیا۔ایک گروہ امیر المؤمنین علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ اور دوسرا گروہ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل گیا۔ یہ اختلاف دونوں گروہوں کے درمیان قتل پر منتج ہوا اور تین دن کی جنگ کا انجام کیا ہوا؟ ستر ہزار افراد قتل ہوگئے اور یہ ستر ہزار افراد اپنے پیچھے ایک لاکھ عورتوں کو بیوہ اورڈیڑھ لاکھ بچوں کویتیم چھوڑ گئے، جبکہ ان یتیموں اور بیواؤں کا کوئی گناہ نہیں تھا۔ اور بات یہیں ختم نہیں ہوئی، بلکہ یہ اختلاف مزید بڑھتا گیا ،امت تقسیم درتقسیم ہوتی گئی، بہت سے طوائف ضالہ نے آگے چل کر جنم لیا، فتوحات کا سلسلہ رک گیا اورمسلمانوں کے اپنے علاقے چھننا شروع ہوگئے، کبھی سقوط اندلس کی صورت میں اورکبھی سقوط خلافت عثمانیہ کی شکل میں۔ یہ سب افتراق وانتشار کا شاخسانہ ہے،ہمیں صحابہ کرام کی نیتوں کی پاکیزگی اورنظافت وطہارت میں ادنیٰ سا بھی شبہ نہیں ہے، ان نفوسِ قدسیہ کو اپنی لیڈری جمانے اورچمکانے کاکوئی شوق نہیں تھا۔لیکن یہ افتراق وانتشار جب بھی ہوگا،جس وجہ سے بھی ہوگا اور جس قسم کے انسانوں سے بھی ظہور پذیرہوگا اپنے پیچھے تباہی وبربادی کے بڑے بھیانک آثار چھوڑ کر جائےگا ،کیا دورِ صحابہ میں دیگر معصیتیں نہیں تھیں؟ کیابعض صحابہ زنا
Flag Counter