Maktaba Wahhabi

78 - 366
ہے؟ابوبکرکہاں ہے؟ خطاب کابیٹا عمر کہاں ہے؟ اور ادھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،سردارِکائنات ایک گڑھے میں نڈھال پڑے ہیں۔زخمی سر، ٹوٹاہوا دانت اور زخم سے بہتا ہواخون اور سب سے بڑھ کر ابوسفیان کو اپنے بتوں کی جئے کا نعرہ لگانے کاموقع مل گیا۔ کبھی اُعْلُ ھبل کہہ رہا ہے اور کبھی لنا عزی ولاعزی لکم کہہ رہا ہے ،اس پوری صورتِ حال کا سبب قرآن نے یوں بیان کیا ہے: [وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللہُ وَعْدَہٗٓ اِذْ تَحُسُّوْنَھُمْ بِـاِذْنِہٖ۰ۚ حَتّٰٓي اِذَا فَشِلْتُمْ وَتَنَازَعْتُمْ فِي الْاَمْرِ وَعَصَيْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَآ اَرٰىكُمْ مَّا تُحِبُّوْنَ۰ۭ ][1] ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعده سچا کر دکھایا جبکہ تم اس کے حکم سے انہیں کاٹ رہے تھے۔ یہاں تک کہ جب تم نے پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور نافرمانی کی، اس کے بعد کہ اس نے تمہاری چاہت کی چیز تمہیں دکھا دی۔ آیت کریمہ نے واضح طور پربتلادیا ہے کہ کچھ صحابہ کرام کے اختلاف نے مذکورہ صورت حال پیدا کردی تھی۔ غور کیجئے! یہ اختلاف ونزاع کس قدر مضرت رساں اور تباہ کن ہے، کیسے خوفناک عواقب ونتائج کاحامل ہے، چنانچہ صحابہ کرام باوجودیکہ اللہ کے نبی کی منظم،مربوط اورمتحد جماعت تھے اور باوجودیکہ جنگ احد میں خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم قیادت فرمارہے تھے اورباوجودیکہ مقابلے کا دشمن اسلام کا اولین دشمن تھا، مگر اختلاف ونزاع کی مضرت ونحوست ملاحظہ ہو کہ یہ مقدس ترین اورپاکیزہ ترین جماعت بھی اس کی لپیٹ میں آئےبغیر نہ رہ سکی۔ حالانکہ ان کایہ اختلاف دائمی نہ تھا، عارضی اور وقتی تھا، بلکہ چندلمحات کا تھا مگر پھر بھی
Flag Counter