Maktaba Wahhabi

359 - 366
اس چھوٹے سے واقعہ سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے توحید کے تعلق سے کیاجذبات تھے اور کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شرک کے راستے مسدود کرنے کی سعی فرمائی،یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرتِ توحید کی زبردست دلیل ہے،یعنی ایسے الفاظ تک گوارا نہیں جن سے افضل الخلق محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منزلت کی ،اللہ تعالیٰ کی منزلت سے مشابہت یامماثلت کا شائبہ تک ہو اگرچہ وہ شائبہ کتنا ہی بعید کیوں نہ ہو۔ (۲) اسی سے ملتاجلتا دوسرا مشہد جومسنداحمداور الادب المفرد للامام البخاری وغیرہ میں مذکور ہے،ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور کسی مناسبت سے یوں کہہ دیا:(ماشاء اللہ وشئت)یعنی:جواللہ چاہے اور آپ چاہیں۔گویا اس شخص نے اللہ تعالیٰ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاہت میں حرفِ(و)کے ساتھ فرق کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غیرتِ توحید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاموش نہ رکھ سکی،فوراًفرمایا:(أجعلتنی للہ ندا؟قل ماشاء اللہ وحدہ.) یعنی: کیاتم نے مجھے اللہ تعالیٰ کا مثل بنادیا؟یہ کہو:جوصرف اللہ اکیلاچاہے۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرمادیا کہ چاہت ومشیئت صرف اللہ رب العزت کیلئے ہے، تاکہ تمام سننے والے یہ بات سمجھ لیں کہ مشیئت میں اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں،حتی کہ الفاظ کی حد تک بھی نہیں۔ (۳) اسی سے ملتاجلتا ایک اورقصہ ملاحظہ ہو،جو مسنداحمد اور جامع ترمذی وغیرہ میں بسندِصحیح مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتحِ مکہ کے بعد صحابہ کرام کے ساتھ بلادِہوازن کا قصد فرمایا،صحابہ کرام دورانِ سفر ایک درخت کے پاس سے گذرے،جس پر مشرکین اس
Flag Counter