Maktaba Wahhabi

358 - 366
(لاالٰہ الااللہ) یعنی:توحیدِعبادت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ سے چند مظاہر ومشاہد پیشِ خدمت ہیں: (۱) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح توحید کی خالصیت چاہتے تھے اور کس طرح کسی غیر کی مشارکت کے شائبہ تک کو برداشت نہ کرتے،اس کاثبوت اس واقعہ سے حاصل ہوتا ہے، مسنداحمداورصحیح مسلم میں مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خطیب کو یہ کہتے ہوئے سنا: (من یطع اللہ ورسولہ فقد رشد ومن یعصھما فقد غوی) جس کامعنی یہ ہے کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتا ہے، وہ ہدایت پاگیا،او ر جو ان دونوں کی نافرمانی کرتاہے، وہ گمراہ ہوگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فوراً ٹوک دیااورفرمایا:بئس خطیب القوم أنت، قل :ومن یعص اللہ ورسولہ فقد غوی.یعنی:تم قوم کے بدترین خطیب ہو،یوں کہو:اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ گمراہ ہوگیا۔ حضرات!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھری مجلس میں اس کی بات کیوں رد فرمائی؟اور کیوں اس کے قول کو قبیح قراردیا؟اس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر کو (ومن یعصھما)کہہ کر ایک ضمیر میں اکٹھاکردیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کی بجائے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرایک ضمیر میں جمع کرنے کی بجائے،اسمِ ظاہر کے ساتھ الگ الگ کرو، تاکہ کسی بھی شخص کویہ شائبہ تک نہ گزرے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا مرتبہ ایک ہے۔[1]
Flag Counter