Maktaba Wahhabi

267 - 366
سعادت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے کسی عالمِ اہل السنۃ کی صحبت عطافرمادے‘‘ بہت سے علماء متأخرین مثلاً:امام ابن ابی زمنین،ابومنصورمعمر بن احمد، ابوعثمان الصابونی، قاضی ابو یعلیٰ، ابن عبدالبر، ابومظفر السمعانی، امام بغوی، ابن قدامۃ،ابوالعباس القرطبی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ،امام ابن قیم اور شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہم اللہ نے بھی علماء اہل السنۃ کا اہلِ بدعت کے ترک پر اجماع نقل کیاہے۔امام بغوی نے تو کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ سے استدلال کرتے ہوئے فرمایا ہے:کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی احتیاط کو ملحوظ رکھتے ہوئے صحابہ کرام کو ان سے بات تک کرنے سے منع فرمادیا تھا،پھر جب اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرنے کی خبر دی توبات کرنے کی اجازت دی۔ ابومظفر السمعانی کی تحریر سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ سلف صالحین اہلِ بدعت کو دیکھنے کے بھی روا نہیں تھے ۔ حضرات! ہمارے اس موضوع کے تعلق سے علماء کرام کے مزید اقوال بیان ہوسکتے ہیں لیکن یہ مختصر خطبہ مزید بیان کا متحمل نہیں ہے، میں اس موقعہ پر شیخ خالد بن ضحوی الظفیری حفظہ اللہ کا ذکر خیر ضرور کرنا چاہوں گا جنہوں نے ’’اجماع العلماء علی الھجر والتحذیر من أھل الأھواء‘‘ نامی کتاب لکھی اور حقیقۃً اس موضوع کا حق ادا کردیا،اگر فراغت میسر آئی تو مکمل کتاب کا ترجمہ پیش خدمت کیاجائے گا ۔ان شاء اللہ تعالیٰ آخر میں آپ تمام احبا ب سے اس عظیم منہج پر قائم رہنے کی درخواست کرونگا،مکمل اخلاص اور پوری وفاداری کے ساتھ ۔یہ بات نوٹ کر لیجئے کہ اہلِ بدعت کے ساتھ تعلقِ دعوت کے علاوہ کسی تعلق یا محبت کاکوئی جواز نہیں ہے ،ان کے وسائل ،ان کا پیسہ،ان کی
Flag Counter