Maktaba Wahhabi

241 - 366
علاقہ فتح کیا، اس مفتوحہ علاقے کا ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتے ہوئے کانپ رہا تھا ،وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک فاتح بادشاہ کے روپ میں دیکھ رہا تھا اور آپ کی ہیبت میں مبتلا تھا،تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ھون علیک إنما أنا ابن امرأۃ من قریش کانت تأکل القدید فی ھذہ البطحاء ‘‘[1] یعنی’’مت ڈرومیں تو قریش کی ایک عورت کا بیٹاہوں جو وادی بطحاء کی روکھی سوکھی کھا کر گذارہ کیا کرتی تھی‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوقلتِ مال ، قلتِ وسائل اور قلتِ تعداد ، جنہیںآج اقامتِ دین کے عمل کی کلید قرار دیا جاتا ہے، کا سامنا تھا ، لیکن ان تمام محرومیوں کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکمیلِ دین اور غلبۂ دین کی نعمتوں سے سرفراز ہوئے ،جس کا معنی یہ ہے کہ اقامتِ دین کا عمل ان چیزوں کا قطعاً محتاج نہیں ، اس کیلئے تو ایک ایسا دل چاہئے جو سچے عقیدہ ومنہج اور انابت إلی اللہ سے مالامال ہو، اور یہی چیز درحقیقت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اصل متاع تھی۔ جنابِ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’إن ﷲ نظر إلی قلوب العباد فوجد قلب محمد صلی اللہ علیہ وسلم من خیر قلوب العباد فاصطفاہ لرسالتہ ‘‘[2] یعنی:’’ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں کو ٹٹولا تو سب سے بہترین دل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پایا تو انہیں منصبِ رسالت کیلئے چن لیا ‘‘
Flag Counter