Maktaba Wahhabi

233 - 366
مترادف ہے۔’’کتاب الشریعۃ‘‘ للآجری میں بسند حسن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان موجود ہے: ’’من وقر صاحب بدعۃ فقد أعان علی ہدم الدین‘[1] یعنی:’’جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم کی اس نے دین کی عمارت کو ڈھا دینے کی کوشش کی‘‘ اہل بدعت کے ساتھ اختلاط کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ اس اختلاط سے بدعتی کا قد اونچا ہوگا اور آپ کا مقام ومرتبہ گھٹ جائے گا۔اگر دودھ کو پانی میں ملایا جائے تو یقینی طور پر دودھ کی قیمت وافادیت کم ہوجائے گی ، سونا کھوٹ میں مل کر اپنی قدر کھودیتا ہے۔دریں صورت منہجی طور پر نقصان اس کی شخصیت کا نہیں بلکہ اس کے اندر موجود داعی کا اور نتیجۃً اس کی دعوت کا نقصان ہوگا۔ یہ شخص منبر پہ کھڑا ہوکر کھری توحید اور خالص سنت کی دعوت کیسے پیش کرسکے گا ؟کیونکہ اس کا عملی یا سیاسی کردار اس دعوت کی نفی کرے گا۔کھری اور سچی دعوتِ توحید تو اس داعی کی زبان سے جچتی ہے جو باعتبارِ حنیفیت ،اسوۂ خلیل اللہ علیہ السلام کا حامل ہو،جو ببانگِ دہل یہ اعلان فرمایا کرتے تھے : [قَدْ كَانَتْ لَكُمْ اُسْوَۃٌ حَسَـنَۃٌ فِيْٓ اِبْرٰہِيْمَ وَالَّذِيْنَ مَعَہٗ۰ۚ اِذْ قَالُوْا لِقَوْمِہِمْ اِنَّا بُرَءٰۗؤُا مِنْكُمْ وَمِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ۰ۡكَفَرْنَا بِكُمْ وَبَدَا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ الْعَدَاوَۃُ وَالْبَغْضَاۗءُ اَبَدًا حَتّٰى تُؤْمِنُوْا بِاللہِ وَحْدَہٗٓ] [2] ’’تمہارے لئے ابراھیم علیہ السلام میں اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے،جبکہ ان
Flag Counter