Maktaba Wahhabi

231 - 366
حضراتِ گرامی!منہجِ اہل حدیث سے مراد وہ واضح ،روشن اور چمک دار راستہ ہے جس پر پوری زندگی امام الانبیاء ( صلی اللہ علیہ وسلم) قائم رہے اور جسے صحابۂ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے تھامے رکھا۔اسی لئے امام شافعی رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے:’’کہ جب کسی اہلحدیث کو دیکھتا ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو دیکھ لیا۔‘‘[1] اس عظیم الشان قول کامقصد ہی یہ ہے کہ اہل الحدیث کا منہج درحقیقت اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے،چنانچہ وہ اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں کے متبع ہوتے ہیں کہ اُن کی زیارت کرنے والا یہی محسوس کرتا ہے جو امام شافعی رحمہ اللہ محسوس کیا کرتے تھے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے اس قول میںایک ترغیب اور تحریض کا پہلو بھی ہے، یعنی اگر کسی اہلحدیث میں کوئی عملی کمزوری ہو تو وہ دور کرکے صحیح معنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر قائم ہوجائے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کے ایک استاد عاصم النبیل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: ’’من طلب ھذا الحدیث فقد طلب اعلی الأمور فعلیہ أن یکون خیر الناس‘‘ [2] یعنی:’’جو حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا طالب ہوتا ہے ،وہ سب سے بہترین چیز کا طالب ہے تو اس پر یہ فرض ہے کہ وہ سب سے بہترین انسان بن جائے‘‘ یعنی وہ باعتبار عقیدہ ،عمل اور خُلق سب سے ممتاز ومتمیز ہو۔یہی بات امام شافعی رحمہ اللہ کے ایک اور قول سے مترشح ہوتی ہے :
Flag Counter