’’مناھج‘‘ آتی ہے۔یہ لفظ قرآنِ پاک میں مستعمل ہے: [لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجًا۰ۭ ][1] یعنی:’’ہم نے ہر ایک اُمت کیلئے شریعت ومنہاج بنایا ہے‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ ،نے اپنی صحیح کی کتاب الایمان میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے قول سے’’شرعۃ ومنھاجا‘‘ کی تفسیر ’’سبیلا وسنۃ‘‘ نقل فرمائی ہے۔گویا شریعت اور منہج ایک واضح راستے کا نام ہے، جو اکرم الخلائق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مطہرہ سے عبارت ہے۔ اس تفسیر کی روشنی میں اہل الحدیث کے منہج کا محور ومدار ایک ہی شخصیت ہے ،اور وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ منہج ایک واضح اور روشن راستے پر چلنے کا نام ہے ،اور یہ واضح اور روشن راستہ صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دکھا سکتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے دکھایا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ ترکتکم علی البیضاء لیلھا ونھارھا سواء لایزیغ عنھا إلا ھالک ‘‘ [2] یعنی:’’ میں تمہیں ایک واضح اور چمکدار راستے پر چھوڑے جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیںاور جس سے وہی شخص برگشتہ ہوسکتا ہے جس کیلئے آسمانوں پر بربادی کے فیصلے لکھے جاچکے ہیں‘‘ اسی چمک دمک کے تعلق سے اللہ تعالیٰ کی وحی کو نور سے تعبیر کیا گیا ہے، ہمارا پورادین نور یعنی روشنی کا مینار ہے۔ |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |