Maktaba Wahhabi

230 - 366
’’مناھج‘‘ آتی ہے۔یہ لفظ قرآنِ پاک میں مستعمل ہے: [لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنْكُمْ شِرْعَۃً وَّمِنْہَاجًا۰ۭ ][1] یعنی:’’ہم نے ہر ایک اُمت کیلئے شریعت ومنہاج بنایا ہے‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ ،نے اپنی صحیح کی کتاب الایمان میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے قول سے’’شرعۃ ومنھاجا‘‘ کی تفسیر ’’سبیلا وسنۃ‘‘ نقل فرمائی ہے۔گویا شریعت اور منہج ایک واضح راستے کا نام ہے، جو اکرم الخلائق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتِ مطہرہ سے عبارت ہے۔ اس تفسیر کی روشنی میں اہل الحدیث کے منہج کا محور ومدار ایک ہی شخصیت ہے ،اور وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ منہج ایک واضح اور روشن راستے پر چلنے کا نام ہے ،اور یہ واضح اور روشن راستہ صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دکھا سکتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے دکھایا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ ترکتکم علی البیضاء لیلھا ونھارھا سواء لایزیغ عنھا إلا ھالک ‘‘ [2] یعنی:’’ میں تمہیں ایک واضح اور چمکدار راستے پر چھوڑے جارہا ہوں جس کی رات اور دن برابر ہیںاور جس سے وہی شخص برگشتہ ہوسکتا ہے جس کیلئے آسمانوں پر بربادی کے فیصلے لکھے جاچکے ہیں‘‘ اسی چمک دمک کے تعلق سے اللہ تعالیٰ کی وحی کو نور سے تعبیر کیا گیا ہے، ہمارا پورادین نور یعنی روشنی کا مینار ہے۔
Flag Counter