Maktaba Wahhabi

218 - 366
اگر ایک فقیہ عالم دین پہاڑی کی چوٹی پر بیٹھا ہوتو وہی جماعت ہے ، اس کے پاس جاؤ، اس سے استفادہ کر و، تمہارے امراض ، مشاکل اور فتنوں کا علاج پیش کرے گا ، اور تم کو کتاب و سنت کے نورکے ذریعے حق پر قائم رکھے گا ، اس پر فتن دور میں علماء سے رابطہ ایک لازم امر ہے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : ( کہ فتنے تہہ بتہہ، پے در پے آئیں گے اور ایسے آئیں گے کہ ہر بعد کا فتنہ پہلے فتنے کو چھوٹا کر د ے گا ۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ لوگ ان فتنوں میں دنیا کے چھوٹے سے مفاد کے خاطر اپنے دین کو بیچ دینگے ۔ مزید فرمایا : کہ انسان صبح کو مومن ہوگا اور شام کو کافر ، شام کو مومن ہوگا، صبح کو کافر ، ان فتنوں کی ہولناکیوں کے ذکرکرنے کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد دفرمایا : ’’فمن أحب أن یزحزح عن النار ویدخل الجنۃ فلتاتہ منیتہ وھو یؤمن باللہ والیوم الاخر ویات الی الناس بما یحب ان یوتی الیہ ‘‘[1] یعنی( جو شخص چاہتا ہے کہ وہ آگ سے بچا لیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے تو اسے چاہئے کہ اس پر ایسی حالت میں موت آئے کہ وہ اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو ، اور لوگوں کے ساتھ وہ معاملہ کر ے جو معاملہ اپنے ساتھ چاہتا ہے ۔) لہذاجو جہنم سے بچنا چاہتا ہے اور جنت میں داخلہ چاہتا ہے اسے اپنے عقیدے کی اصلاح کا پروگرام بنا لینا چاہئے ، اپنے ایمان باللہ کو ، اپنی توحید کو مضبوط کر لینا چاہئے ، اس کا ایمان باللہ بالکل کامل ہو ،توحید میں کوئی کمی اور کجی نہ ہو ، توحید پڑھے ، توحید سمجھے ،علماء سے توحید کے دلائل معلوم کرے ، اور اس پر اپنے آپ کو عامل بنائے ۔ دوسرا یہ کہ قیامت پر اس کا ایمان ہواور اس کی فکر کرے ،پر فتن دنیا کو اور اس کے
Flag Counter