Maktaba Wahhabi

177 - 366
تقاضا یہ ہے کہ اسے کلام اللہ سمجھ کر محبت اور شوق سے سناجائے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے: ما أذن اللہ لشیء ما أذن للنبی صلی اللہ علیہ وسلم یتغنی بالقرآن.[1] جب پیغمبر علیہ السلام قرآن کی تلاوت کررہے ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ جس شوق اور پیار سے ان کی تلاوت کو سنتا ہے اس طرح اور کوئی چیز نہیں سنتا۔ یہ بڑا مبارک فعل ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بعض اوقات قرآن کی تلاوت سنتے، صحابہ کو حکم دیتے کہ تم پڑھو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سنتے۔ اس کو پڑھنا اور سننا دونوں موجب برکت اور موجب اجر ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے فرمایاتھا: ان اللہ أمرنی أن أقرأ علیک سورۃ البینۃ. یعنی:بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تم پر سورۃ البینہ پڑھوں۔ نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اقرأوا القرآن فانہ یاتی یوم القیامۃ شفیعا لأصحابہ.[2] قرآن کی تلاوت کرو قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرتا ہوا آئے گا۔ [وَاِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ ][3] جب قرآن پڑھا جائے تو اسے سنو۔ اور جہاں تک قرآن پاک سننے کے شوق وذوق کی دلیل ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter