Maktaba Wahhabi

176 - 366
گھومنا پھرنا یہ سننے کی سنت کے خلاف ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صحابہ کیسے بیٹھتے اور کس طرح سنتے اس سنت کو اپنائیں آخر یہ قرآن اورحدیث ہے، کیاکوئی ان کا بدل ہے اور بعض لوگ صرف لذت کے حصول کیلئے سنتے ہیں،ان کے کوئی پسندیدہ واعظ یا مقرر آئے تو بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے پہلے یا اس کے بعد چاہے کتنا بڑامحدث گفتگو کررہاہو قرآن وحدیث کی بارش برسارہاہو انہیں کوئی پرواہ نہیں ہوتی ، یہ سب کتاب وسنت کے مقام کے ساتھ استہزاء ہے، جب آپ سننے کیلئے آتے ہیں تو سنیں اور سننے کے تعلق سے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام کا منہج ہے اس کو اپنائیں یہ گھومنا پھرنا، چہل پہل،یہ آنا جانا کتاب وسنت کے آداب کے خلاف ہے۔ میرے دوستو اوربھائیو! ہر چیز میں سنت کی اتباع کیجئے۔یہ بات بھی اکثر دیکھنے میں آتی ہے کہ تلاوت شروع کرادی جاتی ہےاوراس کے بعد منتظمین آپس میں گفتگو شروع کردیتے ہیں اور پروگرام کی ترتیب بنانے میں مصروف ہوجاتے ہیں گویاجو تلاوت ہورہی ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں ،اس کے مقابلے میں ان کی آپس کی باتیں زیادہ اہم ہیں، حالانکہ قرآن پاک کو ذوق وشوق سے سننا بلکہ رقتِ قلبی اور خشوع وخضوع کے ساتھ سننا ایک امرِمطلوب ہے اور مومن کے ایمان کی علامت ہے۔ تلاوت کے دوران حاضرین بھی اکثر باتوں میں مصروف رہتے ہیں،ان کے نزدیک بھی تقاریر کی اہمیت ہے ،تلاوت قرآن کی نہیں،یہ سب قلتِ تربیت کے مظاہر ہیں،گویا ایک مقرر کی ذاتی گفتگو کی اہمیت ،کلام اللہ سے بڑھ کرہے۔فانا للہ وإنا الیہ راجعون. حالانکہ اللہ کے بندو قرآن کی تلاوت کو سننا تو سب سے اہم پروگرام ہے،ایک ایک حرف کو پڑھنے اور سننے پر ثواب کے وعدے ہیں،پھر قرآن پاک کے ساتھ حسن ادب کا
Flag Counter