Maktaba Wahhabi

143 - 366
میری امت کی شہداء کی زیادہ تر تعداد بستر پر فوت ہونے والوںکی ہے ، جب کہ صفِ معرکہ کے زیادہ تر مقتولین کی نیت اللہ خوب جانتا ہے ۔ حافظ ابن رجب، ابن ابی الدنیا کے حوالہ سے امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک مرفوع روایت کے یہ الفاظ بھی نقل فرماتے ہیں : ’’ انما یبعث المقتتلون علی نیاتھم ‘‘ میدان جنگ میں لڑ کر شہید ہونے والے قیامت کے دن اپنی اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائینگے۔ مسند احمد وغیرہ میں جناب زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت کا معنی یہ ہے : ’’جس شخص کا مقصود حصولِ دنیا ہو،اللہ تعالیٰ اس کے کام بکھیر دیتا ہے اور اس کا فقر اس کی آنکھوں کے سامنے کردیتاہے اور اسے دنیا اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کیلئے مقدر ہے۔اور جس کی نیت آخرت کاحصول ہو ،اللہ تعالیٰ اس کےکام مرتب کردیتا ہے اور اس کے دل میں استغناء پیدا فرمادیتا ہے اور دنیا ذلیل ہوکر اس کے پاس آتی ہے‘‘[1] صحیح بخاری و مسلم میں جناب سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع رو ایت ہے : ’’ تم اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے جو بھی مال خرچ کرو حتیٰ کے اپنی بیوی کے منہ میں کھانے کا نوالہ ڈال د و تو تمہیں ضرور اس کا ثواب عطا کیا جائے گا‘‘ [2] مسند احمد اور سنن ابی داؤد ابن ماجہ میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: [من تعلم علما مما یبتغی بہ وجہ اللہ لا یتعلمہ الا لیصیب عرضا من
Flag Counter