Maktaba Wahhabi

130 - 366
ہمارایہ دعویٰ ہے کہ جہاد میں تفرق نامی کسی نحوست کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ میدانِ جہاد میں مؤحدین کی ایک ہی جماعت ہوتی ہے، دو یا تین یااس سے زائد نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [اِنَّ اللہَ يُحِبُّ الَّذِيْنَ يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِہٖ صَفًّا كَاَنَّہُمْ بُنْيَانٌ مَّرْصُوْصٌ][1] ترجمہ:بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راه میں صف بستہ جہاد کرتے ہیں گویا وه سیسہ پلائی ہوئی عمارت ہیں ۔ آج دنیامیں جہاد ہجومی کہیں بھی نہیں ہورہا۔ اس کیلئے شرعی امارت شرط ہے، مسلمان جہاں بھی برسر پیکار ہیں،اپنے دفاع کی جنگ لڑرہے ہیں اور ہر جگہ اس کی حیثیت مظلوم کی ہے ۔ ان بھائیوں تک پہنچنا،ان کی مدد کرناہمارافریضہ ہے،امام طبرانی اپنی المعجم الأوسط میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان لائے ہیں : [من لم یہتم بأمر المسلمین فلیس منھم][2] جو ہمارے دکھوں کی داستان سنے اور ان کو دور کرنے کااہتمام نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔ چنانچہ مسلمان جہاں بھی مظلومیت کا شکارہیں ، وہ ہماری ہمدردی اور تعاون کے حقدار ہیں ۔ اور اگر وہ مظلوم ہونے کے باوجود مشغول جہاد ہیں تو اور زیادہ تعاون کے مستحق ہیں ۔ تعاون کی صورت کیا ہے ؟ جمعیت اہل الحدیث سندھ کامنہج تربوی یہ ہے کہ جس کسی علاقے میں کفار کی یلغار ہو،
Flag Counter