Maktaba Wahhabi

74 - 277
پریشانی اور بے چینی سی چھا جاتی ہے۔ ایک ہیبت اور خوف سا طاری ہوتا ہے جس سے اس کی جلد کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔اور اس کے لیے کلیجہ منہ کو آجاتا ہے اور انسان کے نفس اور اس کے مضمرات کے دین راسخ عقائد حائل ہو جاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کتنے ہی دشمنان ایسے تھے جنہیں عرب کے جوانمرد بہادر شمار کیا جاتا تھا؛ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے لیے بھر پور کوششیں اور سازشیں کیں۔ مگر جب انہوں نے قرآن کی آیات سنی ؛تو صرف ان کے کانوں میں یہ شیریں اور اثر انگیز کلام داخل ہونے کی ہی دیر تھی کہ زیادہ وقت نہیں گزرا؛ مگر انہوں نے اپنی آراء تبدیل کردیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جناب میں صلح و سلامتی کی طلبی کرنے لگے۔ اوراللہ تعالیٰ کے اس دین میں داخل ہوگئے۔ پس یوں ان کی دشمنی گہری دوستی میں اور کفر ایمان میں بدل گیا۔‘‘ [ثلاثۃ رسائل في اعجاز القرآن (۷۰)] علامہ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ اس اعجاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس قرآن کے سننے پر جو جلال سامعین کے دلوں میں پیدا ہوتا ہے؛ اور اس کی تلاوت کے وقت جو ہیبت دلوں پر اثر انداز ہوتی ہے ؛ وہ اس قرآن کے ہر کلام سے بلند معیار اور اعلیٰ مرتبت ہونے کی وجہ سے ہے۔ اس کلام کی شان ہی یہ ہے کہ اس کے سننے والے پر ایک ہیبت طاری ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {لَوْ اَنْزَلْنَا ہٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَرَاَیْتَہُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُہَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ } [الحشر ۲۱] ’’ اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتارتے تو یقینا آپ اسے خوف الٰہی سے پست اور ریزہ ریزہ ہونے والا دیکھتے اورہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں، تاکہ وہ فکر کریں۔‘‘
Flag Counter