Maktaba Wahhabi

45 - 277
سٰجِدِیْنَ، قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ،رَبِّ مُوْسٰی وَ ھٰرُوْنَ ، قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِہٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَکُمْ اِنَّ ھٰذَا لَمَکْرٌ مَّکَرْتُمُوْہُ فِی الْمَدِیْنَۃِ لِتُخْرِجُوْا مِنْہَآ اَہْلَہَا فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ، لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّکُمْ اَجْمَعِیْنَ ، قَالُوْٓا اِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَ ،وَ مَا تَنْقِمُ مِنَّآ اِلَّآ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآئَ تْنَا رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ،} [الأعراف ۱۰۳۔ ۱۲۶] ’’پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو اپنے دلائل دے کر فرعون اور اس کے امرا کے پاس بھیجا مگر ان لوگوں نے ان کا بالکل حق ادا نہ کیا۔ سو دیکھئے ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا ۔اور موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : اے فرعون! میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر ہوں۔ میرے لیے یہی شایان ہے کہ بجز سچ کے اللہ کی طرف کوئی بات منسوب نہ کروں، میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی دلیل لایا ہوں سو تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے۔فرعون نے کہا: اگر آپ کوئی معجزہ لے کر آئے ہیں تو پیش کیجئے اگر آپ سچے ہیں۔پس آپ نے اپنا عصا ڈال دیا،تووہ ایک کھلا ہوا اژدھا بن گیا۔ اور اپنا ہاتھ باہر نکالا سو وہ یکا یک سب دیکھنے والوں کے روبرو بہت ہی چمکتا ہوا ہو گیا ۔قوم فرعون میں جو سردار لوگ تھے انہوں نے کہا کہ واقعی یہ شخص بڑا ماہر جادوگر ہے ۔یہ چاہتا ہے کہ تم کو تمہاری سرزمین سے باہر کر دے سو تم لوگ کیا مشورہ دیتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ آپ ان کو ان کے بھائی کو مہلت دیجئے اور شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیجئے؛ وہ سب ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لا کر حاضر کر دیں ۔ اور جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہوئے، کہنے لگے:اگر ہم غالب آ گئے تو ہمیں کوئی صلہ ملے گا۔فرعون نے کہا: ہاں اور تم مقرب لوگوں میں داخل ہو جاؤ گے ۔ان ساحروں نے عرض کیا: اے موسی! یا آپ ڈالیے اور یا ہم ڈالنے لگے ہیں۔موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : تم ہی ڈالو ۔پس
Flag Counter