Maktaba Wahhabi

26 - 277
تناسب [کے ساتھ دیگر کئی حیران کن امور]کا مشاہدہ کرے گا۔ ذرا حضرت انسان کو ہی دیکھیں؛ جو کہ حسن و جمال اور تخلیقی کمال کی منتہیٰ پر ہے؛ اس کا یہ کھڑا ہوا ڈھانچہ اعضاء کی مناسب تقسیم اور اس کے انتہائی پختہ اورمحکم حواس خمسہ ؛ سر کا پورے جسم میں سب سے بلند مقام پر ہونا؛ اور پھر اس کا مختلف حواس خمسہ پر مشتمل ہونا؛ جیسے سماعت و بصارت ؛ ذوق و بو؛ مثلاً منہ بات چیت اور کھانے پینے کے لیے ہے توناک سونگھنے اور سانس لینے کے لیے۔ اگر ان اعضاء کو کسی دوسری جگہ پر لگادیا جائے؛ تو زندگی میں ایک خلل واقع ہو جائے۔ پس سر میں مراقبہ و نگرانی کے آلات لگائے گئے ہیں جیسے سمع اور بصر۔ سونگھنے اورذائقہ چکھنے کے اعضاء منہ کے ساتھ منسلک ہیں ۔ اگر کوئی یہ چاہے کہ ان میں سے کسی ایک چیز کی جگہ کو تبدیل کردیا جائے تو ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔ پھر ہر انسان کے دو ہاتھ ہیں ان کے پچھلے دو جوڑ انسانی جسم کے دونوں پہلوؤں کے ساتھ پیوست ہیں۔ اور ان کے آخری کناروں پر ہاتھوں کی انگلیاں ہیں ان میں بھی متحرک جوڑ ہیں۔جن کی وجہ سے کسی چیز کو پکڑنا یا اپنے ہاتھ میں لینا ممکن ہوتا ہے۔ اور اگر ان انگلیوں میں سے ایک انگلی کم ہو جائے تو ہاتھوں کے عمل اور کردار میں کمی آجائے ۔بلکہ اگر مثال کے طور پر کسی کا انگوٹھا نہ ہو یا کٹ جائے تو اس کے کام میں اچھا خاصا خلل آجائے۔ اورانگوٹھا بالکل نہ ہو تو مادی اعتبار سے معاشرہ سینکڑوں برس پیچھے چلا جائے۔جیسا کہ یہ بات تحقیق سے ثابت ہوچکی ہے۔ یہ تحقیق ’’معاشرتی ترقی میں انگوٹھے کا کردار ‘‘کے نام سے ہوئی تھی۔ پس تمام تر پاکیزگی اور حمدو ثناء اللہ تعالیٰ خالق و حکیم کے لیے ہی ہے۔ پھر آپ رات اور دن کے نظام کو دیکھیں۔ ان کا نظام گردش ایسا ہے جس سے نہ صرف انسانیت بلکہ روئے زمین کی ہر ایک چیز کی ضروریات پوری ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر کام کرنے کے لیے روشنی کی ضرورت ہوتی ہے؛ اورپھر کام کے بعد آرام کرنے کے لیے اندھیرا چاہیے ۔ اب غور کریں گے تو پتہ چلے گا کہ چاند او رسورج کا یہ نظام انسانی ضرورت پوری کرنے کے لیے مسلسل گردش میں ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
Flag Counter