Maktaba Wahhabi

251 - 277
تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اس نے سچ کہا اس کے لیے خیر و بھلائی کے کچھ بھی نہ کہو۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ!’’ مجھے اجازت دیجئے کہ اس کی گردن اڑا دوں؛ اس نے اللہ اور اس کے رسول سے خیانت کی ہے۔‘‘ آپ نے فرمایا:’’کیا وہ اہل بدر میں شریک نہیں ہوا تھا؟ اور کیا تم کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کو دیکھ کر فرمایا تھا کہ جو چاہو کرو میں نے تمہارے لیے جنت واجب کردی ہے؛ یا یہ فرمایا کہ : میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔‘‘ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے؛ اور آپ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہت بہتر جانتے ہیں۔‘‘ [البخاری 2785؛ مسلم 4550] ۳۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ میں رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم چوڑے حاشیہ کی ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ تو ایک اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل کر آپ کو زور سے کھینچا اور میں نے دیکھا کہ اس اعرابی کے زور سے کھینچنے کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر چادر کے کنارے کا نشان پڑگیا تھا۔ اور اس بدو نے کہا کہ:’’ مجھے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے اس مال میں سے جو آپ کے پاس ہے کچھ دلوادیجئے۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف دیکھ کر مسکرائے اور کچھ دینے کا حکم دیا۔‘‘ [رواہ البخاری 3080] ۴۔ حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ غزوہ حنین سے لوٹتے وقت ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب جا رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کچھ اور لوگ بھی تھے، چند دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لپٹ گئے اور کچھ مانگنے لگے۔ یہاں تک کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو درخت کے نیچے لے گئے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر انہوں نے اتار لی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں ٹھہر کر فرمایا:’’ میری چادر دیدو؛ اگر میرے پاس ان درختوں کے
Flag Counter