Maktaba Wahhabi

247 - 277
’’تم نے دیکھا نہیں کہ میں نے کس طرح تمہیں اس آدمی سے پٹنے سے بچا لیا؟‘‘ فرماتے ہیں:’’کچھ دنوں بعد جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائے تو دیکھا کہ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہنسا رہے ہیں، توعرض کی: (( یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَدْخِلَانِی فِی سِلْمِکُمَا کَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِی حَرْبِکُمَا۔)) [سننن ابي داؤد 4995] ’’اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ دونوں مجھے اپنی صلح میں بھی ایسے ہی شریک کریں جیسے آپ دونوں نے ناراضگی کی جنگ میں مجھے شریک کیا تھا۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہم نے ایسے ہی کرلیا؛ ہم نے ایسے ہی کرلیا۔‘‘ ۴۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساری زندگی کبھی کسی اہل خانہ کو؛ یا کسی خادم یا عورت کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی؛ نہ ہی آپ نے کبھی کسی کام کرنے پر ڈانٹا اور نہ ہی کبھی کسی کام کے نہ کرنے پر۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا اور نہ ہی کسی عورت کو اور نہ ہی کسی خادم کو مارا۔ سوائے اس کے کہ اللہ کے راستے میں جو جہاد کیا جاتا ہے۔ اور جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف پہنچائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بدلہ نہیں لیا؛ سوائے اس کے کہ جس نے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ ہی کے لیے اس سے انتقام لیا۔‘‘[رواہ البخاری (ح: 516) مسلم (ح :6003) ] ۵۔ آپ نماز میں ہوتے تو اپنی نواسی کو اٹھا لیتے ؛ یہ اس کے ساتھ محبت اور رحمت کی وجہ سے تھا۔حضرت ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کا امام بنے ہوئے اور امامہ حضرت
Flag Counter