Maktaba Wahhabi

231 - 277
ہے۔‘‘ انجیل متیٰ کے اصحاح (21؛ فقرہ ؍43) میں اس باغ والے کا قصہ ہے؛ جس نے اپنا باغ مزارعین کے سپرد کردیا تھا؛ اور انہوں نے اس کا برا حال کردیا؛ اور مزرعہ والے کے غلام کو قتل کردیا۔ پھر اس کے بیٹے کو بھی قتل کردیا۔ اس کے آخر میں ہے : ’’اسی لیے میں تم سے کہتا ہوں: اللہ تعالیٰ تم سے یہ بادشاہی چھین لیں گے؛ اور ایسی قوم کو اس سے نوازیں گے جو اس کے پھلوں سے فائدہ اٹھائیں گے۔‘‘ اس میں اشارہ ہے کہ عنقریب اللہ سبحانہ و تعالیٰ نبوت کی میراث ایک دوسری امت میں منتقل کردیں گے؛ کیونکہ بنو اسرائیل نے اللہ تعالیٰ کے حقوق میں تصرف کرتے ہوئے بہت برائیاں کی تھیں۔ پس بنی اسرائیل کے بعد امت اسلام کے علاوہ کوئی دوسری امت نہیں آئی۔ یہ نص بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہوئی ہے؛ جو کہ اس بشارت کی تائید کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تمہاری اور دونوں اہل کتاب امتوں یہود و نصاری کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے چند مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ:’’ کون ہے جو صبح سے دوپہر تک ایک قیراط کے عوض میرا کام کرے؟ تو یہود نے کام کیا ۔ پھر اس نے کہا :’’ کون ہے جو دوپہر سے عصر تک ایک قیراط کے عوض میرا کام کرے؟ تو نصاری نے کام کیا ۔ پھر اس نے کہا :’’کون ہے جو عصر سے سورج کے غروب ہونے تک دو قیراط کے عوض کام کرے؟ ’’ یہ تم ہی لوگ ہو۔‘‘ اس پر یہود و نصاری کو غصہ آیا؛ اور کہنے لگے یہ کیا بات ہے کہ ہم لوگوں نے کام زیادہ کیا اور مزدوری کم ملی؟ ’’ تو وہ شخص کہنے لگا:’’ کیا میں نے تمہارے حق میں کوئی کمی کی ہے ؟’’ان لوگوں
Flag Counter