Maktaba Wahhabi

228 - 277
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے زمانہ کے بعض تراجم سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’بیشک وہ نوجوان ہمارا بیٹا ہوگا۔اور بیشک ہم نے اسے نوازا ہے۔ وہ جس کی سرداری اس کی گردن پر اس کے دونوں کندھوں کے درمیان ہوگی۔‘‘ امام قرافی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ایسا ہی ایک قول نقل کیا ہے ؛ جس میں ہے: ’’بیشک ہمارا ایک بڑا عجیب لڑکا ہوگا جو خوشخبری دینے والا ہوگا۔ اس کا تل اس کے کندھوں پر ہوگا؛ وہ امن والی بستی کاسردار ہوگا۔‘‘[الجواب الصحیح 2؍327؛ الأجوبۃ الفاخرۃ 177] یہاں پر کندھوں کے درمیان جس نشانی کا ذکر کیاگیا ہے؛اور اس کو سرداری سے تعبیر کیا گیا ہے؛ اور کبھی اسے تل کہا گیاہے۔صحیح بات یہ ہے کہ یہ نشانی آپ کے کندھوں کے درمیان ختم نبوت کی نشانی تھی۔جیسا کہ آپ کے مواصفات میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے منقول ہے؛ اور اہل کتاب جو پہلے پہل اسلام لائے تھے؛ وہ اس نشانی کو تلاش کرتے تھے۔ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :’’مجھے میری خالہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں،اور عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میری بہن کا لڑکا بیمار ہے۔‘‘ آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔‘‘ پھر آپ نے وضو فرمایا؛اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا، اس کے بعد آپ کے پس پشت کھڑا ہوگیا، تو میں نے مہر نبوت کو دیکھ لیا، جو آپ کے دونوں شانوں کے درمیان مثل حجلہ یعنی چھپر کھٹ کے پردہ کی گھنڈی کی طرح تھی۔‘‘ [البخاری (ح: 3465)] ابن عبیداللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حجلہ حجل الفرس سے ماخوذ ہے؛ یہ گھوڑے کی دونوں آنکھوں کے درمیان میں ایک نشان کا نام ہے۔ حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کا واقعہ مشہور ہے۔ اس میں ہے پہلے آپ نے صحیح دین کی تلاش میں مختلف شہروں کے چکر لگائے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے کچھ
Flag Counter