Maktaba Wahhabi

226 - 277
‘‘اس کے اصل اسم ظاہر’’احمد ‘‘سے بدلا ہوا ہے؛یہاں پر ضمیر استعمال کی ہے اوریہ جملہ کہ : ’’اور اس کے پاؤں کی طرف سے بخار نکلا۔‘‘ اس کی وضاحت ذیل میں ہے: ’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب مدینہ طیبہ ہجرت کرکے تشریف لائے؛ تو دیکھا کہ یہ ایسی سر زمین تھی جس میں بخار کی بیماری عام تھی۔ اس وجہ سے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی بیمار پڑگئے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھ ہوا۔ اور آپ نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ بخار کو مدینہ سے نکال کر جحفہ منتقل کیا جائے۔ جحفہ مدینہ طیبہ سے پچاس میل کے فاصلہ پر ایک بستی تھی۔ پاؤں سے نکلنے سے یقیناً یہی مرادہے۔ یعنی بالکل ختم نہیں ہوا؛ بلکہ ایک قریب جگہ پر جا نکلا۔ کیونکہ یہ بستی جہاں پر بخار منتقل ہوا؛ یہ مدینہ طیبہ کے اطراف میں ایک بستی ہے۔ جو لوگ مدینہ طیبہ کو اچھی طرح سے جانتے ہیں؛ وہ اس حقیقت کا اچھی طرح سے ادراک و احساس کرسکتے ہیں۔ کہ ان مثالوں میں بہت ہی سخت اور قریبی مطابقت پائی جاتی ہے۔ ذیل میں یہ حدیث پیش ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر اوربلال رضی اللہ عنہما بخار میں مبتلا ہو گئے، ابوبکر رضی اللہ عنہ جب بخار میں مبتلا ہوئے تو یہ شعر پڑھتے: کل امریِئٍ مصبح فِی أہلِہِ والموت دنی مِن شِراکِ نعلِہِ ہر آدمی اپنے گھر والوں میں صبح کرتا ہے حالانکہ اس کی موت اس کی جوتی کے تسمہ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ اور بلال رضی اللہ عنہ کا جب بخار اترتا؛ تو آپ بلند آواز سے یہ اشعار پڑھتے: ألا لیت شِعرِی ہل أبِیتن لیلۃ بِواد وحولِی ِإذخِر وجلِیل
Flag Counter