Maktaba Wahhabi

22 - 277
پیدائشی طور پر ہر ایک دل میں موجود ہوتا ہے۔ اس فطرت کے کئی ایک دلائل ہیں ؛ ان میں سے : أ۔ اس بات کاپختہ اعتقاد کہ ہر فعل کا ایک فاعل ہوتا ہے۔انسان کے اندر یہ حقیقت بہت ہی چھوٹی عمر میں بیدار ہوجاتی ہے۔ بلکہ ابھی انسان انتہائی بچپن کی عمر میں ہوتا ہے کہ وہ تخلیقات عالم حوادث کے متعلق ایسے سوال کرتا ہے جن کا کوئی جواب نہیں ہوتا۔ ان کے جواب میں ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ: یہ کام کرنے والا ؛ یا ان چیزوں کو پیدا کرنے والا صرف ایک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ ان سوالات میں سے چند ایک سوال یہ ہیں: ۱۔ ہمیں کس نے پیدا کیا ہے؟ ۲۔ سورج اور چاند کو کس نے پیدا کیا ہے ؟ ۳۔ سورج چھپ کیوں جاتا ہے؟ ۴۔ سورج گرتا کیوں نہیں ؟ ۵۔ چاند شروع میں چھوٹا کیوں ہوتا ہے پھر وہ بڑا ہوتا اور پھر چھوٹا ہو جاتا ہے ‘‘؟ کیا بچہ اس جواب پر قانع یا راضی ہوسکتا ہے کہ یہ چیزیں بغیر کسی پیدا کرنے والے کے یونہی پائی گئی ہیں۔اور بغیر کسی حرکت دینے والے کے یونہی حرکت میں آجاتی ہیں؟ اورہواء میں بغیر کسی ثابت رکھنے والے کے یونہی قائم اور ثابت ہیں؟ ب: اتنی طویل ترانسان کی معاشرتی تاریخ نے جو کچھ معاشرتی واقعات اور حالات ہمارے لیے محفوظ کر رکھے ہیں۔ وہ اس طرح سے کہ کوئی بھی معاشرہ ایسا نہیں پایا جاتا جس میں دینی عنصر موجود نہ ہو؟ یہی وجہ ہے کہ روئے ارض پر -حضرت آدم ؛ حضرت حوا اور ان کی اولادسے - تشکیل پانے والاپہلا معاشرہ ؛ اللہ تعالیٰ کے سامنے سرنگوں ہوتا تھا[اور ان کی بنیاد دین پر قائم تھی]۔پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی اولاد میں انحراف آگیا؛ اور وہ طبعی
Flag Counter