Maktaba Wahhabi

199 - 277
قدیم دور کے مفسرین نے اس بات کی تاکید و تائید کی ہے کہ پہاڑ زمین کو ٹھہرانے اور ثابت قدم رکھنے کے لیے ہیں۔لیکن اس مفہوم میں نہیں جیسے دور جدید کے علماء نے انکشاف کیا ہے کہ زمین کے کئی طبقات ہیں؛ ان کی انتہاء ایک گوندھے ہوئے مادہ پر ہوتی ہے۔ اس کے اوپر زمین کی تہیں ہیں۔ جنہیں پہاڑوں نے پھاڑ رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے زمین پھلسنے سے محفوظ ہے۔‘‘ان کی مراد یہ تھی کہ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ زمین اپنی جگہ پر ثابت ہے؛ اوراس میں اضطراب [ہیجانی کیفیت ]کے نہ ہونے پردلالت کرتی ہے۔ آج کل کے طبیعات کے سائنس دان بھی اس بات کی تائیدکرتے ہیں کہ پہاڑوں کی وجہ سے زمین حرکت او راضطراب سے محفوظ ہے۔ لیکن جو اضطراب مفسرین مراد لیتے ہیں؛ طبیعات کے ماہرین سائنس دان وہ اضطراب مراد نہیں لیتے۔اس لیے کہ آیت کے الفاظ دلالت کرتے ہیں کہ پہاڑ زمین کی حفاظت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ ذیل قدیم دور کے مفسرین کے کلام سے کچھ مثالیں پیش کی جارہی ہیں: علامہ طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : { وَالْجِبَالَ اَوْتَادًا } [ النبا ۷]’’ اور پہاڑوں کو میخیں۔‘‘ فرمایاہے: ’’ پہاڑ میخیں ہیں کہ زمین تمہیں لیکر حرکت نہ کرے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’کیا یہ کفار دیکھتے نہیں ہیں کہ ان پراور باقی تمام مخلوق پر ہماری حجتوں میں سے ایک حجت یہ بھی ہے کہ ہم نے پہاڑوں کو ثابت رکھنے والا بنایا ہے۔ یعنی ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے ہیں جو زمین کو استقرار اور ثبات دیتے ہیں۔رواسی راسیہ کی جمع ہے۔ اس کا معنی ہوتا ہے ثابت ۔ جیساکہ حضرت بِشر سے روایت ہے؛ وہ یزید سے وہ سعید سے اوروہ قتادہ سے روایت کرتے ہیں: وہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :{وَ جَعَلْنَا فِی الْاَرْضِ رَوَاسِيَ} ’’اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے ۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہ فرمان کہ : { اَنْ تَمِیْدَبِہِمْ} ’’کہ وہ انھیں ہلانہ دے۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ ہم نے زمین میں پہاڑ اس کے لیے کھونٹے بنائے ہیں؛
Flag Counter