Maktaba Wahhabi

187 - 277
ایک اندھیرا تھیں ؛ حدیث شریف میں آتا ہے کہ : ’’مخلوقات ایک عماء[اندھیر] تھیں۔‘‘ جب یہ تمام ایک عالی جنس اتحاد تھیں تو اس پر اسم ’’مخلوق ‘‘ کا اطلاق مناسب ہے۔‘‘ آگے چل کر فرماتے ہیں : ’’ اس تمیز اور فرق کے لیے رتق اور فتق نام کی اصطلاحات ایجاد کی گئی ہیں۔‘‘ [التحریر والتنویر11؍ 2702] یہ مفسرین کرام رحمۃ اللہ علیہم کے بعض اقوال ہیں؛ جو کہ آیت کے ظاہری معنی کے قریب تر ہیں۔ جب بشری علوم [سائنس ] نے ترقی کی؛ تو انہوں نے دیکھا تو آسمان میں ایک باریک اور سخت گرم دھواں ہے۔ اوران کے ہاں یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ ستاروں اور کواکب کی تخلیق اسی مادہ سے ہوئی ہے۔ میرا اعتقاد یہ ہے کہ یہی وہ پہلا مادہ ہے جس سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق عمل میں آئی۔ ایک جرمن فلاسفر عمانویل کانٹ نے بھی ۱۷۵۵ء میں اسی نظریہ کا اعلان کیا تھا۔ اوریہ مضمون نشر بھی کیا گیا تھا۔ پھر فرانسیسی ریاضی دان ببیر لاپلاس نے (۱۷۹۶ )میں اسی نظریہ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ اور ہمارے آج کے دن تک اسی نظریہ پر اعتماد کیا جارہا ہے۔ لیکن قرآن مجید کا اس مادہ کو دھویں سے تعبیر کرنا؛ انتہائی باریک بینی پر مبنی ہے۔ در اصل یہ مادہ بہت سخت گرمی والی گرم ترین گیسیں ہیں۔ فرانس کے مشہور ڈاکٹر ’’موریس بوکائے ‘‘ جس نے ان قرآنی اشارات اور جدید
Flag Counter