Maktaba Wahhabi

178 - 277
بنان: سے مرادہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کے پورے اورکنارے ہیں۔بنان ’’بنایہ‘‘ سے اسم جمع ہے۔ اور یہ جسم کے آخری حصوں میں واقعہ انتہائی چھوٹے اعضاء ہیں۔ ان کو برابر کرنا تمام جسم کو برابر کرنے سے کنایہ ہے ۔ یہ بات صاف ظاہر ہے کہ جسم کے اطراف کو دوبارہ درست کرکے بنانا اسی وقت ممکن ہے جب تمام جسم کو درست کرلیا جائے۔‘‘ [التحریر والتنویر 1؍ 4637] قدیم دور کے مفسرین ؛ بلکہ دور حاضر کے بہت سارے مفسرین پوروں کو برابر کرنے کے معانی کاصرف ظاہری ادراک رکھتے تھے ؛ جیسا کہ آیت کے الفاظ سے ظاہر ہوتا ہے ۔ یعنی انگلیوں کے آخری کونوں کو ان کے لطیف و دقیق ہونے کے باوجود دوبارہ اچھے سے درست کرلینا۔لیکن اس نص ِ قرآنی میں اس سے زیادہ گہرائی پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس آیت کی تفاسیر کی گئی ہیں؛ جو کہ اصل نص کی دلالت سے بہت زیادہ دور ہیں۔اور یقیناً اس کا سبب مراد وہ باریک بینی ہے جس کا تصور بھی اس وقت بشری عقل میں ممکن نہیں تھا۔ایسا صرف وحی الٰہی کی صورت میں ہی ممکن تھا؛ اور پھر اس کے بارے میں نبی ہی خبر دے سکتا تھا۔ جب سائنس نے ترقی کر لی تو یہ معلوم ہوا کہ انگلیوں کے پورے انتہائی دقیق و لطیف ہونے کے باوجود بھی ؛ دوانسانوں کے پورے آپس میں نہیں ملتے۔ اس چیز کا سب سے پہلے انکشاف ایک انگریز ڈاکٹر ’’ولیم ہرٹل‘‘نے 1858ء میں کیا۔ یعنی یہ نزول قرآن سے تقریباً بارہ سو سال بعد کاواقعہ ہے۔ اور انگلیوں کے ان نشانات میں تبدیلی نہیں آتی ؛ بھلے جلد جل جائے؛ یا اسے کاٹ دیا جائے۔ یااس جلد کو دوسری جلد سے بدل دیا جائے؛ تو پھر بھی یہ بڑھ کر ویسے ہی ہوجاتی ہے جیسے پہلے تھی۔‘‘ [رحلۃ الایمان فی جسم الانسان 166] یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جس کتاب نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے؛ وہ صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے ۔
Flag Counter