Maktaba Wahhabi

176 - 277
گے؛ اور اس سے حساب لیں گے‘‘ تو یہ بات کفارِقریش پر بہت گراں گزری۔ ان کا اعتقاد یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ انسان کو دوبارہ اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے؛ کیونکہ وہ تو بوسیدہ ہڈیاں بن چکا ہوگا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے بیسویں بلکہ سینکڑوں آیات نازل فرمائیں جن میں یہ بات بڑی تاکید کے ساتھ بیان کی گئی تھی کہ اللہ تعالیٰ انسان کو دوبارہ زندہ کریں گے۔ اور ایسا کرنا کسی نئی مخلوق کو پیدا کرنے سے زیادہ گراں اور سخت نہیں ہے۔ پس جس ہستی نے انسان کو عدم سے وجود بخشا ہے؛ اسے کوئی بھی چیز اس مخلوق کو دوبارہ پیدا کرنے سے عاجز نہیں کرسکتی ۔ ان نازل ہونے والی آیات میں سے ایک سورت سورۃ القیامہ بھی تھی۔ جس میں کفارِ قریش پر رداور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بیان ہے۔یہ کہ بیشک اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس بات پر قادر ہیں کہ وہ انسان کو دوبارہ ایسے اٹھا دیں جیسے وہ پہلے تھا۔ حتی کہ انسان کے باریک ترین ظاہری اعضاء یعنی انگلیوں کے پورے تک زندہ کردیے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {اَیَحْسَبُ الْاِِنسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَہٗ (3) بَلٰی قٰدِرِیْنَ عَلٰی اَنْ نُسَوِّیَ بَنَانَہٗ} [القیامۃ 3۔4] ’’کیا انسان سوچتا ہے کہ بیشک ہم کبھی اس کی ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے۔ کیوں نہیں؟ ہم اس پرقادر ہیں کہ اس کے پورے درست کر (کے بنا) دیں۔ ‘‘ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: { بَلٰی قٰدِرِیْنَ عَلٰی اَنْ نُسَوِّیَ بَنَانَہٗ} [القیامۃ 4] ’’ کیوں نہیں؟ ہم اس پر قادر ہیں کہ اس کے پورے درست کر دیں۔ ‘‘ اس آیت کی تفسیر میں کئی ایک اقوال ہیں : اول: یہاں پر پورے کا ذکر کرے باقی اعضاء پر تنبیہ کی گئی ہے۔یعنی ہم اس بات پر قادر ہیں کہ مٹی ہوچکنے کے بعد اس کے پوروں تک کوویسے ہی درست کردیں جیسے وہ تھا۔ اس کی اصل حقیقت یہ ہے کہ جو کوئی کسی چیز کو پہلی بار پیدا کرنے پر قدرت رکھتا ہے؛ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ وہ دوبارہ ان چیزوں کو اپنی اصل حالت پر بحال کردے۔ اور
Flag Counter