Maktaba Wahhabi

146 - 277
سے کوئی مر جائے تو تم نہ اس کے جنازے کی نماز پڑھیں نہ اس کی قبر پر جا کر اس کے لیے دعائے استغفار کریں۔یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر و فسق پر زندہ رہے اور اس پر مرے ہیں۔ یہ حکم تو ان تمام لوگوں کے بارے میں عام ہے جن کے نفاق کا علم ہوجائے۔ گو اس کا شان نزول خاص عبداللہ بن ابی بن سلول کے بارے میں ہے جو منافقوں کا رئیس اور امام تھا۔‘‘ پھر اس کے بعد آپ نے یہ حدیث اس کی تفسیر میں لائی ہے: صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ’’جب عبداللہ بن ابی مرگیا تواس کا بیٹاحضرت عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرضکی کہ میرے باپ کے کفن کے لیے آپ اپنا پہنا ہوا کرتا عنایت فرمائیے۔ آپ نے دیدیا۔ پھر کہا: آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیے۔ آپ نے یہ درخواست بھی منظور فرمالی اور نماز پڑھانے کے ارادے سے اٹھے۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کا دامن تھام لیا اور عرض کی :یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ اس کا جنازہ نہ پڑھائیں ؛وہ منافق ہے۔اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے منع فرمایا ہے۔‘‘ آپ نے فرمایا سنو اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے-یا اس کی خبردی ہے- کہ: {اِسْتَغْفِرْلَہُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْلَہُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْلَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ } [التوبۃ 80] ’’آپ ان کے لیے بخشش مانگیں، یا نہ مانگیں، اگرآپ ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کریں تو بھی اللہ انھیں ہرگز نہ بخشیں گے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں ستر سے زائد مرتبہ اس کا نماز جنازہ پڑھاؤں گا۔‘‘ اور آپ نے اس کا جنازہ پڑھایا۔ اس پر یہ آیت اتری۔‘‘[اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں]:
Flag Counter