Maktaba Wahhabi

144 - 277
درخت سے بھی زیادہ قریب؛ اور اللہ رب العزت نے یہ آیات نازل فرمائیں: {مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّکُوْنَ لَہٗٓ اَسْرٰی حَتّٰی یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَ اللّٰہُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَۃَ وَ اللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ، لَوْ لَا کِتٰبٌ مِّنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیْمَآ اَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ، فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ } [الانفال 67۔69] ’’ نبی کے ہاتھ میں قیدی نہیں چاہییں جب تک ملک میں اچھی خون ریزی نہ ہو جائے ۔ تم دنیا کے مال چاہتے ہو اور اللہ کا ارادہ آخرت کا ہے اور اللہ زور آور با حکمت ہے۔ اگر پہلے ہی سے اللہ کی طرف سے بات لکھی ہوئی نہ ہوتی تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس پر تمہیں کوئی بڑی سزا ہوتی۔پس جو کچھ حلال اور پاکیزہ غنیمت تم نے حاصل کی ہے، خوب کھاؤ پیو اور اللہ سے ڈرتے رہو، یقینا اللہ غفور و رحیم ہے۔‘‘ [صحیح مسلم1763 ] ان آیات مبارکہ کا نزول معرکہ ختم ہونے اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے قیدیوں سے متعلق مشورہ کرنے کے بعد ہوا۔ بعض صحابہ نے مشورہ دیاتھا کہ ان سے کوئی فدیہ نہ لیا جائے بلکہ تمام گرفتار قیدیوں کو قتل کردیا جائے۔ اور بعض نے مشورہ دیا تھا کہ فدیہ لیکر انہیں چھوڑ دیا جائے اور قتل نہ کیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی دوسری رائے کو پسند فرمایا تھا۔ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’یہ آیات غزوہ بدر کے بعد نازل ہوئیں ان میں اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب کیا گیا ہے۔مطلب یہ ہے کہ تمہارے لیے مناسب نہیں تھا کہ تم ایسا کام کرو نبی خوب خون بہانے سے پہلے قیدیوں کو گرفتارکرلے۔‘‘ [القرطبی 8؍450] اس عتاب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندے اور حبیب مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت ہے تاکہ آپ کے جذبات و احساسات بشری کمال کی چوٹیوں کو سر کرلیں۔ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ لوگوں کی تربیت ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے بندے اور ان کی جانب سے مبعوث رسول ہیں
Flag Counter