Maktaba Wahhabi

138 - 277
وہی علیم و حکیم ہے۔‘‘ حضرت عبید بن عمیر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا آپ فرما رہی تھیں: ’’ حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہد پیتے تھے۔ اور اس کی خاطر ذرا سی دیر وہاں ٹھہرتے بھی تھے۔ اس پرمیں نے اور حضرت حفصہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ:’’ ہم میں سے جس کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئیں وہ کہے کہ : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’آج تو آپ کے منہ سے گوند کی سی بو آتی ہے؛ شاید آپ نے مغافیر کھایا ہوگا۔‘‘ چنانچہ ہم نے یہی کیا۔ آپ نے فرمایا:’’ نہیں میں نے تو زینب کے گھر شہد پیا ہے اب قسم کھاتا ہو کہ نہ پیوں گا۔‘‘ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں: {یٰٓاََیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ تَبْتَغِیْ مَرْضَاۃَ اَزْوَاجِکَ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ (1) قَدْ فَرَضَ اللّٰہُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ وَاللّٰہُ مَوْلَاکُمْ وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ (2) وَاِِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا فَلَمَّا نَبَّاَتْ بِہٖ وَاَظْہَرَہُ اللّٰہُ عَلَیْہِ عَرَّفَ بَعْضَہُ وَاَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّاَہَا بِہٖ قَالَتْ مَنْ اَنْبَاَکَ ہٰذَا قَالَ نَبَّاَنِی الْعَلِیْمُ الْخَبِیْرُ (3) اِِنْ تَتُوْبَا اِِلَی اللّٰہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکُمَا وَاِِنْ تَظٰہَرَا عَلَیْہِ فَاِِنَّ اللّٰہَ ہُوَ مَوْلٰہُ وَجِبْرِیلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ بَعْدَ ذٰلِکَ ظَہِیرٌ } [التحریم 1۔4] ’’اے نبی! آپ کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ پر حلال کیا ہے؟ آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہیں، اور اللہ غفور ورحیم ہیں۔بے شک اللہ نے آپ پر آپ کی قسموں کا کفارہ فرض کیا ہے اور اللہ آپ کے مالک ہیں وہ علیم و حکیم ہیں ۔اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے راز کی بات کہی، اور اس نے وہ بات کسی کو بتادی؛ اور اللہ نے نبی کو اس کی خبر کر دی ۔تو نبی نے اس میں سے کچھ بات جتلائی اور کچھ سے اعراض کیا، پھر جب نبی نے اسے یہ بتایا تو وہ بولی:آپ کو کس
Flag Counter