Maktaba Wahhabi

136 - 277
وَاللّٰہُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰاہُ فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌ مِّنْہَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَہَا لِکَیْ لَا یَکُوْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ حَرَجٌ فِیْٓ اَزْوَاجِ اَدْعِیَآئِہِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْہُنَّ وَطَرًا وَ کَانَ اَمْرُ اللّٰہِ مَفْعُوْلًا} [الأحزاب 37] ’’ اور جب آپ اس شخص سے کہہ رہے تھے؛جس پر اللہ تعالیٰ نے اور آپ نے انعام کیا :کہ اپنی بیوی کو روک رکھ اور اللہ سے ڈر؛ اور آپ کے دل میں وہ بات مخفی تھی جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اورآپ لوگوں سے ڈرتے تھے، اور اللہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں، پھر جب زید نے اس سے اپنی حاجت پوری کر لی؛ توہم نے آپ سے اس کا نکاح کر دیا، تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کی بابت تنگی نہ ہو، جب وہ ان سے حاجت پوری کر چکیں اور اللہ کا حکم ہمیشہ سے (پورا) کیا ہوا ہے۔‘‘ یہ بہت ہی سخت عتاب ہے۔اگریہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی نہ ہوتی توکوئی بھی بڑا اپنے ماننے والوں کے سامنے ایسی بات نہیں کرسکتا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر اللہ کی وحی کتاب اللہ میں سے ایک آیت بھی چھپانے والے ہوتے تو اس آیت کو چھپالیتے۔‘‘ اور پھر آپ نے یہ سابقہ آیت تلاوت کی۔ ‘‘ ابو حیان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حضرت علی بن حسین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی نازل کردی تھی کہ زید عنقریب زینب کو طلاق دے دے گا۔ اورآپ اللہ کے حکم سے اس سے شادی کریں گے۔جب حضرت زید رضی اللہ عنہ نے ان کے اخلاق کی شکایت کی؛کہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا میری بات نہیں مانتی ؛ اور میں اسے طلاق دینا چاہتا ہوں۔ تو آپ نے فرمایا: { اَمْسِکْ عَلَیْکَ زَوْجَکَ وَاتَّقِ اللّٰہَ } [الأحزاب37] ’’ اپنی بیوی اپنے پاس روکے رکھ اور اللہ سے ڈر و۔‘‘
Flag Counter