Maktaba Wahhabi

91 - 199
کھا کر کہے کہ بے شک وہ سچوں میں سے ہے۔ اور پانچویں بار یہ کہے: اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ اور اس عورت سے سزا تب ٹلتی ہے کہ وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بلاشبہ وہ (اس کا شوہر) جھوٹوں میں سے ہے اور پانچویں بار یہ کہے کہ اگر وہ (شوہر) سچوں میں سے ہو تو اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو۔‘‘ [1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی گواہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے،جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں، کم و بیش 2220 کے قریب احادیث مروی ہیں جو صرف ان کی واحد شہادت کی بدولت مستند ہیں۔ یہ اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ صرف ایک عورت کی گواہی بھی قبول کی جا سکتی ہے۔ بہت سے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ایک عورت کی گواہی پہلی رات کا چاند دیکھنے کے لیے بھی کافی ہے۔ اندازہ کریں کہ روزہ رکھنے کے لیے جو اسلام کے ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے ،ایک عورت کی گواہی کافی ہے اور اس کی گواہی پر تمام مسلمان مرد اور عورتیں روزہ رکھتے ہیں۔ کچھ فقہاء کے نزدیک آغازِ رمضان کے سلسلے میں ایک گواہی درکار ہے جبکہ اس کے ختم ہونے کے لیے دو گواہیاں ضروری ہوں گی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گواہی دینے والے مرد ہوں یا عورتیں۔ بعض معاملات میں عورتوں ہی کی گواہی کو ترجیح حاصل ہے بعض معاملات میں صرف خاتون گواہ درکار ہوتی ہے، مثال کے طور پر عورتوں کے مسائل۔ عورت کی تدفین کے وقت غسل کے معاملات میں صرف عورت ہی کی گواہی مستند ہو گی۔ایسے
Flag Counter