Maktaba Wahhabi

183 - 199
دنیا کی زندگی آخرت کے لیے آزمائش ہے دنیا کی زندگی آخرت کی زندگی کے لیے ایک امتحان ہے۔ قرآن کریم کی سورۃ الملک میں اشارہ ہوتا ہے: ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ ’’وہ (اللہ) جس نے موت اورزندگی کو پیدا کیا تاکہ وہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل میں زیادہ اچھا ہے۔ اور وہ زبردست، بہت بخشنے والا ہے۔‘‘ [1] جزا و سزا کی حکمتِ ربّانی اگر اللہ تعالیٰ ہرشخص کو معاف فرمادے اور کسی کو سزا نہ دے تو انسان اللہ تعالیٰ کی اطاعت کیونکر کریں گے؟ مجھے اس بات سے اتفاق ہے کہ اس صورت میں کوئی شخص جہنم میں نہیں جائے گا لیکن اس کے نتیجے میں اس دنیا کی زندگی ضرور جہنم بن جائے گی۔ اگر یہ طے ہو جائے کہ تمام انسانوں کو جنت ہی میں جانا ہے تو انسانوں کے اس دنیا میں آنے کا کیا مقصد باقی رہ جاتا ہے؟ اس صورت میں دنیاوی زندگی کو اخروی زندگی کے لیے ہرگز امتحان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ معافی صرف تائبین کے لیے اللہ صرف توبہ کرنے والے کو معاف کرتا ہے اور اس شخص کو معاف فرماتا ہے جو اپنے کیے پر پشیمان ہواور توبہ کرے۔ قرآن کریم کی سورۃ الزُّمر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter