Maktaba Wahhabi

112 - 199
نیا سن(Niacin) بھی شامل ہوتے ہیں۔ انسانی دانت ہمہ خور ہیں اگر آپ سبزی خور جانوروں، یعنی گائے، بھیڑاور بکری وغیرہ کے دانتوں کا مشاہدہ کریں تو آپ انھیں حیران کن حد تک ایک جیسے پائیں گے۔ ان تمام جانوروں کے دانت چوڑے ہوتے ہیں جو سبز پتوں والی خوراک کے لیے موزوں ہیں اور اگر آپ گوشت خور جانوروں چیتے، شیر، کتے وغیرہ کے دانتوں کا مشاہدہ کریں تو ان کے دانت نوکیلے ہوتے ہیں جو گوشت خوری کے لیے موزوں ہیں۔ اور اگر آپ انسانی دانتوں کا مشاہدہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ ان میں چوڑے اور نوکیلے دونوں قسم کے دانت پائے جاتے ہیں، اس لیے ان کے دانت سبزی اور گوشت دونوں قسم کی خوراک کے لیے موزوں ہیں، یعنی وہ ہمہ خور ہیں۔ ایک سوال یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر اللہ نے انسان کو محض سبزی خور بنایا ہوتا تو اس کے نوکیلے دانت کیوں ہوتے؟ یہ منطقی بات ہے کہ وہ جانتا تھا کہ انسان کو دونوں قسم کی خوراک کی ضرورت پڑے گی۔ انسان کا نظام انہضام چرندوں کا نظامِ انہضام صرف پتوں والی خوراک ہضم کر سکتا ہے اور گوشت خور جانوروں کا نظامِ انہضام صرف گوشت ہضم کر سکتا ہے۔ لیکن انسان کا نظام انہضام سبزیوں اور گوشت دونوں قسم کی غذا ہضم کر سکتا ہے۔ اگر اللہ یہ چاہتا کہ ہم صرف سبزیاں کھائیں تو پھر اس نے ہمیں ایسا نظامِ انہضام کیوں دیا جو سبزیوں اور گوشت دونوں قسم کی غذاؤں کو ہضم کرسکے؟ ہندوؤں کی مذہبی کتب میں گوشت خوری کی اجازت بہت سے ہندو ایسے ہیں جو سختی سے سبزی کھانے کے پابند ہیں۔ ان کا خیال ہےکہ یہ
Flag Counter