Maktaba Wahhabi

186 - 199
اسی طرح کا ایک پیغام مندرجہ ذیل آیت میں دیا گیا ہے: اللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنثَىٰ وَمَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ ۖ وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِمِقْدَارٍ ’’اللہ ہی جانتا ہے جو کچھ ہر مادہ پیٹ میں اٹھائے پھرتی ہے ، اور ارحام کی کمی بیشی بھی، اوراس کے ہاں ہر چیز کی مقدار (مقرر) ہے۔‘‘ [1] الٹرا سونوگرافی سے جنس کا تعین موجودہ سائنس ترقی کرچکی ہے اور ہم الٹرا سونو گرافی (Ultrasonography) کی مدد سے حاملہ خاتون کے رحم میں بچے کی جنس کا تعین بآسانی کرسکتے ہیں۔ قرآن اور جنین کی جنس یہ درست ہے کہ قرآن مجید کی اس آیت کے متعدد تراجم اور تشریحات میں یہ کہا گیا ہے کہ صرف اللہ ہی یہ جانتا ہے کہ رحم مادر میں موجود بچے کی جنس کیا ہے۔ لیکن اگر آپ اس آیت کا عربی متن پڑھیں تو آپ دیکھیں گے کہ انگریزی کے لفظ جنس (Sex)کا کوئی متبادل عربی لفظ استعمال نہیں ہوا۔ درحقیقت قرآن کریم جو کچھ کہتا ہے، وہ یہ ہے کہ ارحام میں کیا ہے، اس کا علم صرف اللہ کو ہے۔ بہت سے مفسرین کو غلط فہمی ہوئی اورانھوں نے اس سے یہ مطلب لیا کہ اللہ ہی رحم مادر میں بچے کی جنس سے واقف ہے۔ یہ درست نہیں۔ یہ آیت جنین کی جنس کی طرف اشارہ نہیں کرتی بلکہ اس کا اشارہ اس طرف ہے کہ رحم مادر میں موجود بچے کی فطرت کیسی ہوگی۔ کیا وہ اپنے ماں باپ کے لیے بابرکت اور باسعادت ہوگا یا باعث زحمت ہوگا؟ کیا وہ
Flag Counter