Maktaba Wahhabi

67 - 199
بااختیار شخص کے ساتھ کوئی ایسا طاقتور اور با اختیار شخص بے انصافی کرے جو اُس سے بڑھ کر طاقتور ہوتو وہ بھی چاہے گا کہ بے انصافی کے مرتکب شخص کو سزا دی جائے۔ عاقبت کے لیے آزمائش: انسان کی یہ زندگی موت کے بعد کی زندگی کے لیے امتحان ہے۔ قرآن مجید کہتا ہے: ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ﴾  ’’ وہ (اللہ) جس نے موت اور زندگی تخلیق کی ہے تا کہ وہ تمھیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے، اور وہ بڑا زبردست اور بہت بخشنے والا ہے۔‘‘[1] یومِ حساب کو آخری انصاف: قرآن عظیم میں ہے: ﴿كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴾  ’’ اور ہر ذی روح موت کا ذائقہ چکھنے والا ہے۔ اور قیامت کے دن تمھیں تمھارے بدلے پورے پورے دیے جائیں گے، پھر جو شخص (جہنم کی) آگ سے بچ گیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا گیا تو وہ کامیاب رہا۔ اور یہ دُنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔‘‘ [2] آخری انصاف یوم حساب کو ہو گا۔ جب ایک شخص مر جائے گا تو اس کے بعد قیامت کے دن اُسے دوسرے انسانوں کے ساتھ دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ یہ ممکن ہے کہ کسی مجرم کو اس کی سزا کا کچھ حصہ اس دنیا میں مل جائے لیکن آخری جزا اور سزا اس کو دوسری زندگی ہی میں ملے گی۔ ممکن ہے اللہ کسی ڈاکو یا زنا بالجبر کے مجرم کو اس دنیا میں سزا نہ دے لیکن وہ قیامت کے دن
Flag Counter