Maktaba Wahhabi

60 - 199
آج جب کوئی بنیاد پرست کی اصطلاح استعمال کرتا ہے تو فوراً اس کے ذہن میں ایک مسلمان کا تصور آتا ہے جو اس کے خیال میں دہشت گرد ہے۔ ہر مسلمان کو ’’دہشت گرد‘‘ ہونا چاہیے ہر مسلمان کو’’دہشت گرد‘‘ ہونا چاہیے۔ دہشت گرد ایسے شخص کو کہتے ہیں جو دہشت پھیلانے کا باعث ہو۔ جب کوئی ڈاکو کسی پولیس والے کو دیکھتا ہے تو وہ دہشت زدہ ہو جاتا ہے۔ گویا ڈاکو کے لیے پولیس والا دہشت گرد ہے، اسی طرح ہر مسلمان کو چور، ڈاکو اور زانی جیسے سماج دشمن عناصر کے لیے دہشت گرد ہونا چاہیے۔ جب ایسا سماج دشمن شخص کسی مسلمان کو دیکھے تو اُسے دہشت زدہ ہو جانا چاہیے۔ یہ ٹھیک ہے کہ لفظ ’’دہشت گرد‘‘ عام طور پر ایسے شخص کے لیے استعمال ہوتا ہے جو عام لوگوں کے لیے خوف اور دہشت کا باعث ہو لیکن سچے اور صحیح مسلمان کو صرف مخصوص لوگوں کے لیے دہشت گرد ہونا چاہیے، یعنی سماج دشمن عناصر کے لیے نہ کہ عام بے گناہ لوگوں کے لیے۔ درحقیقت ایک مسلمان بے گناہ لوگوں کے لیے امن اور سلامتی کا باعث ہوتا ہے۔ دہشت گرد یا محبِ وطن کون؟ آزادیٔ ہند سے پہلے انگریزوں کی حکمرانی کے زمانے میں بعض مجاہدینِ آزادی جو عدم تشدد کے حامی نہیں تھے، انھیں انگریزوں کی حکومت ’’دہشت گرد‘‘ کے نام سے موسوم کرتی تھی لیکن عام ہندوستانیوں کے نزدیک تشدد پر مبنی سرگرمیوں میں مصروف یہ افراد محبِّ وطن تھے۔ یوں ان لوگوں کی سرگرمیوں کو فریقین کی طرف سے مختلف نام دیے گئے۔ وہ لوگ جو یہ سمجھتے تھے کہ ہندوستان پر حکومت کرنا انگریزوں کا حق ہے، وہ ان لوگوں کو دہشت گرد کہتے تھے جبکہ
Flag Counter