Maktaba Wahhabi

66 - 199
نشےمیں دوسروں کو دکھ اور تکلیف پہنچاتے ہیں، تا ہم وہ لوگ بھی اس وقت یقینا اعتراض کرتے ہیں جب خود ان سے بے انصافی کی جاتی ہے۔ ایسے لوگ دوسروں کی تکالیف سے بے خبر ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ طاقت اور اختیارات کی پوجا کرتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ طاقت اور اختیارات انھیں نہ صرف دوسروں سے ناانصافی کرنے کی اجازت دیتے ہیں بلکہ ان کو دوسروں کے ظلم سے بھی بچاتے ہیں۔ سب سے طاقتور اور عادل: بحیثیت مسلمان میں ایک مجرم کو اللہ تعالیٰ کے وجود کا قائل کروں گا اور کہوں گا کہ اللہ تم سے کہیں زیادہ طاقتور اور انصاف کرنے والا ہے۔ قرآنِ عظیم کہتا ہے: ﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ﴾ ’’ بلاشبہ اللہ (کسی پر) ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا۔‘‘[1] اللہ مجھے سزا کیوں نہیں دیتا؟: ایک مجرم کے روبرو جب وجود باری تعالیٰ کے بارے میں قرآن سے سائنسی حقائق پیش کیے جائیں تو منطقی اور سائنسی نقطۂ نظر رکھنے کے باعث وہ اتفاق کرتا ہے کہ اللہ موجود ہے۔ لیکن وہ کہہ سکتا ہے کہ اگر اللہ طاقتور اور عادل ہے تو پھر مجھے سزا کیوں نہیں دیتا؟ بے انصاف لوگوں کو سزا ملنی چاہیے: ہر وہ شخص جس سے بے انصافی ہوئی ہو، چاہے اُس کا سماجی یا معاشی مرتبہ کچھ بھی ہو، وہ چاہے گا کہ بے انصافی کے مرتکب شخص کو سزا ملے۔ ہر معقول شخص چاہے گا کہ ڈاکو یا عصمت دری کے مرتکب کو سبق سکھایا جائے۔اگرچہ مجرموں کی ایک بڑی تعداد کو سزا دی جاتی ہے، اس کے باوجود بہت سے مجرم ایسے بھی ہوتے ہیں جو محاسبے سے بچ جاتے ہیں۔ وہ بڑی خوشگواراور عیش کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ اگر کسی طاقتور اور
Flag Counter