Maktaba Wahhabi

54 - 199
اسی طرح اسلام بہت تیزی سے بر اعظم افریقہ کے مشرقی ساحل پر پھیلا۔ مستشرقین سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر اسلام تلوار کے ذریعے سے پھیلا تو کونسی اسلامی فوج افریقہ کے مشرقی ساحل پر گئی تھی۔ تھامس کارلائل کی دلیل مشہور مؤرخ تھامس کارلائل اپنی کتاب ’’ہیرو اینڈ ہیرو ورشپ‘‘ میں اسلام کے پھیلاؤ کے بارے میں مغربی تصورات کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے: ’’ اسلام کے فروغ میں تلوار استعمال ہوئی لیکن یہ تلوار کیسی تھی؟ ایک نظریہ تھا۔ ہر نیا نظریہ شروع میں فردِ واحد کے نہاں خانۂ دماغ میں جنم لیتا ہے۔ وہاں وہ نشوونما پاتا رہتا ہے۔ اس پر دُنیا بھر کا صرف ایک ہی آدمی یقین رکھتا ہے، گویا ایک شخص فکری لحاظ سے تمام انسانوں سے مختلف ہوتا ہے۔ اگر وہ ہاتھ میں تلوار لے اور اس کے ذریعے سے اپنا نظریہ پھیلانے کی کوشش کرے تو یہ کوشش بے سود رہے گی۔ لیکن اگر آپ اپنے نظریے کی تلوار سے سرگرمِ عمل رہیں تو وہ نظریہ دُنیا میں اپنی قوت سے خود بخود پھیلتا چلا جائے گا۔‘‘ دین میں کوئی جبر نہیں یہ درست نہیں کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ مسلمان فروغ اسلام کے لیے تلوار استعمال کرنا چاہتے بھی تو استعمال نہیں کر سکتے تھے کیونکہ قرآن مجید مندرجہ ذیل آیت میں کہتا ہے: ﴿ لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ ’’ دین میں کوئی جبر نہیں۔ہدایت گمراہی سے واضح ہو چکی ہے۔‘‘[1]
Flag Counter