Maktaba Wahhabi

52 - 199
ہوتے ہیں جو اپنے مفادات کے لیے امن و امان کو خراب کرتے ہیں، لہٰذا بعض اوقات امن قائم رکھنے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرائم کے سد باب کے لیے پولیس کا نظام قائم کیا گیا ہے جو مجرموں اور سماج دشمن عناصر کے خلاف طاقت استعمال کرتی ہے تا کہ ملک میں امن و امان قائم رہے۔ اسلام امن کا خواہاں ہے لیکن اس کے ساتھ ہی اپنے ماننے والوں کو ظلم اور استحصال کے خلاف لڑنے کا حکم دیتا ہے۔ بعض اوقات ظلم سے لڑنے اور اسے ختم کرنے کے لیے طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسلام میں طاقت کا استعمال صرف ظلم کے خاتمے، امن کے فروغ اور عدل کے قیام کے لیے ہے اور اسلام کا یہ پہلو سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے عہد کے ادوار سے بخوبی آشکار ہوتا ہے۔ مؤرخ ڈی لیسی اولیری کی رائے اس غلط نظریے کا جواب کہ اسلام بزورِ شمشیر پھیلا، ایک انگریز مؤرخ ڈی لیسی اولیری نے اپنی کتاب "Islam at the Cross Road" (صفحہ8) میں بہترین انداز میں دیا ہے: ’’ تاریخ بہر حال یہ حقیقت واضح کر دیتی ہے کہ مسلمانوں کے متعلق روایتی تعصب پر مبنی کہانیاں کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا اور اس کے ذریعے سے جنونی مسلمان دنیا پر چھا گئے، سب نا معقول اور فضول افسانے ہیں جنھیں مؤرخین نے بار بار دُہرایا ہے۔‘‘ سپین میں مسلمانوں کے 800 برس مسلمانوں نے سپین میں تقریباً 800 سال حکومت کی اور وہاں لوگوں کو مسلمان کرنے کے لیے کبھی تلوار نہیں اٹھائی۔ بعد میں صلیبی عیسائی برسراقتدار آئے تو انھوں نے وہاں سے
Flag Counter