اللہ کی روح ہر انسان میں پھونکی گئی ہے
اللہ کی طرف سے روح پھونکے جانے کا مطلب یہ نہیں کہ حضرت عیسیٰu (نعوذ باللہ) معبود ہیں۔ قرآن متعدد مقامات پر بیان کرتا ہے کہ اللہ انسانوں میں ’’اپنی روح سے‘‘ پھونکتا ہے۔ مثلاً:
﴿فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ ﴾
’’پھر جب میں اسے (آدم کو) درست کرلوں اور اپنی روح سے اس میں پھونک دوں تو اس کے آگے سجدہ کرتے گر پڑنا۔‘‘
﴿ثُمَّ سَوَّاهُ وَنَفَخَ فِيهِ مِن رُّوحِهِ ۖ وَجَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَالْأَفْئِدَةَ ۚ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ ﴾
’’پھر انسان (کے اعضاء) کو درست کیا اوراس میں اپنی روح سے پھونکا، اور اس نے تمھارے کان، آنکھیں اور دل بنائے۔ تم کم ہی شکر کرتے ہو۔‘‘
|