Maktaba Wahhabi

124 - 199
(حٰمٓ السجدۃ) میں ہے: ﴿وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّن دَعَا إِلَى اللّٰهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ﴾ ’’اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو (لوگوں کو) اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقینا مسلمانوں میں سے ہوں۔‘‘ دوسرے لفظوں میں قرآن کی یہ آیت یہ کہنے کا حکم دیتی ہے کہ ’’میں مسلمان ہوں۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے 7ھ میں غیر مسلم حکمرانوں کو اسلام کی دعوت قبول کرنے کے خطوط لکھوائے۔ روم، مصر اور حبش کے عیسائی حکمرانوں کے نام خطوط میں آپ نے سورۂ آل عمران کی آیت 64 بیان کرتے ہوئے یہ الفاظ لکھوائے: ﴿فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ﴾ ’’ تم کہو: گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں۔‘‘[2] ائمۂ اسلام کا احترام ہمیں اسلام کے ائمہ کا احترام کرنا چاہیے۔ ان میں امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف، امام شافعی، امام احمد بن حنبل، اور امام مالک، اور دیگر ائمہ رحمہم اللہ علیہ شامل ہیں۔ وہ سب بڑے عالم اور فقیہ تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کو ان کی تحقیق اور محنت کا صلہ دے۔ اگر کوئی امام ابو حنیفہ یا امام شافعی رحمہم اللہ کے نظریات اور تحقیق سے متفق ہو تواس پر کسی شخص کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن جب آپ سے کوئی پوچھے کہ ’’تم کون ہو؟‘‘ تو اس کا جواب صرف یہ ہونا چاہیے کہ ’’میں مسلمان ہوں۔‘‘
Flag Counter