Maktaba Wahhabi

166 - 199
عہد نامۂ عتیق (Old Testament)کا سب سے پہلا عربی نسخہ وہ ہے جوپادری سعادیاس گین (R.Saadias Gaon) نے 900 عیسوی میں تیار کیا، یعنی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے تقریباً 250 برس بعد۔ عہدنامۂ جدید (New Teslament) کا سب سے قدیم عربی نسخہ ارپینئس (Erpenius) نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تقریباً ایک ہزار سال بعد 1616عیسوی میں شائع کیا۔ قرآن اور بائبل میں یکسانیت قرآن اوربائبل میں پائی جانے والی یکساں باتوں سے لازمی طورپر یہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کہ اول الذکر مؤخرالذکر سے نقل کیا گیا ہے۔ فی الحقیقت یہ اس بات کی شہادت ہے کہ یہ دونوں کسی تیسرے مشترک ذریعے پر مبنی ہیں۔ تمام صحائف ربانی کا منبع ایک ہی ذات، یعنی رب کائنات ہے۔ یہودونصارٰی کی کتب اور ان سے بھی قدیم آسمانی صحیفوں میں انسانی ہاتھوں سے کی جانے والی تحریفات کے باوجود، ان کے بعض حصے تحریف سے محفوظ رہے ہیں اور اسی لیے وہ کئی مذاہب میں مشترک ہیں۔ یہ بات بھی درست ہے کہ قرآن اور بائبل میں بعض یکساں چیزیں موجود ہیں لیکن اس کی بنا پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ الزام لگانے کا کوئی جواز نہیں کہ انھوں نے بائبل سے کوئی چیز نقل کی یا اس سے اخذ کر کے قرآن مرتب کیا۔ اگر یہ منطق درست ہے تو یہ مسیحیت اور یہودیت پر بھی لاگو ہوگی اور غلط طورپریہ دعویٰ بھی کیا جاسکے گا کہ یسوع مسیح علیہ السلام (نعوذ باللہ) سچے نبی نہیں تھے اورانھوں نے محض عہد نامہ عتیق کی نقل کرنے پر اکتفا کیا۔ قرآن اور بائبل کے درمیان یکساں باتیں درحقیقت اس امر کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ان کا منبع مشترک، یعنی ذات حق تعالیٰ ہے۔ یہ توحید کے بنیادی پیغام کا تسلسل ہے اور یہ مفروضہ
Flag Counter