Maktaba Wahhabi

72 - 199
اسرائیل کے دفتر پیشوائے اعلیٰ (Chief Rabbinate) نے ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی کا دائرہ بڑھا دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1975ء کی بھارتی مردم شماری میں یہ بات سامنے آئی کہ ہندوؤں نے مسلمانوں کی نسبت زیادہ شادیاں کی ہیں۔ ’’کمیٹی برائے اسلام میں عورت کا مقام‘‘ کی رپورٹ جو 1975ء میں شائع ہوئی اس کے صفحات 67-66 میں بتایا گیا کہ 1961ء سے 1991ء تک کے دوران میں ایک سے زیادہ شادیوں کے لیے ہندوؤں کا تناسب 5.06% جبکہ مسلمانوں کا 4.31% تھا۔ بھارت کے قانون کے مطابق صرف مسلمانوں کو ایک سے زیادہ شادیوں کی اجازت ہے۔ وہاں کسی غیر مسلم کے لیے ایک سے زیادہ بیویاں رکھنا غیرقانونی ہے۔ اس کے باوجودکہ یہ غیر قانونی ہے، مسلمانوں کی نسبت ہندو زیادہ بیویاں رکھتے ہیں۔ پہلے بھارت میں بیویوں کی زیادہ تعداد کے بارے میں پابندی نہ تھی۔ 1954ء میں جب بھارت میں شادی کا قانون (میرج ایکٹ) پاس کیا گیاتو ہندوؤں کے لیے ایک سے زیادہ بیویاں رکھنا غیر قانونی قرار پایا (یہ بات قانون میں ہے لیکن ہندو مذہب کی کسی کتاب میں نہیں)۔ اب ہم جائزہ لیتے ہیں کہ اسلام ایک سے زیادہ بیویوں کی اجازت کیوں دیتا ہے؟ قرآن محدود تعداد میں عورتوں سے شادی کی اجازت دیتا ہے جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ قرآن کرۂ ارض پر واحد کتاب ہے جو یہ کہتی ہے کہ ’’صرف ایک سے شادی کرو۔‘‘ قرآن عظیم کی سورۃ النساء میں اس بات کو اس پیرائے میں بیان کیا گیا ہے:  فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً 
Flag Counter