Maktaba Wahhabi

87 - 199
سوال :9 مرد ا ور عورت کی گواہی میں مساوات کیوں نہیں؟ ’’دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر کیوں ہے؟‘‘ دو عورتوں کی گواہی ہمیشہ ایک مرد کی گواہی کے برابر نہیں۔ قرآن مجید میں تین آیات ہیں جن میں مرد اور عورت کی تفریق کے بغیر گواہی کے احکام آئے ہیں: وراثت کے متعلق وصیت کرتے وقت دو عادل اشخاص کی گواہی کی ضرورت ہوتی ہے۔ سورۂ مائدۃ میں قرآنِ عظیم کہتا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِينَ الْوَصِيَّةِ اثْنَانِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ أَوْ آخَرَانِ مِنْ غَيْرِكُمْ إِنْ أَنتُمْ ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَأَصَابَتْكُم مُّصِيبَةُ الْمَوْتِ ۚ ’’ اے ایمان والو! جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے تو تمھارے درمیان گواہی ہونی چاہیے، ترکے کی وصیت کے وقت دو انصاف والے اپنے (مسلمانوں) میں سے گواہ بنا لو یا اگر تم زمین میں سفر پر نکلو اور (راستے میں) موت کی مصیبت پیش آ جائے تو غیر قوم کے دو (گواہ بھی کافی ہوں گے)۔[1]
Flag Counter