Maktaba Wahhabi

155 - 199
سچے ہو، پھر اگر تم ایسا نہ کرسکو، اور تم کر بھی نہیں سکتے، تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں(اورجو) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ [1] دو ہنر مندوں کی مہارت کے تقابل کے لیے انھیں لازماً ایک ہی خام مال کے نمونے فراہم کیے جانے چاہئیں اورپھرایک ہی کام کے ذریعے سے ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ عربی زبان کاخام مواد یہی حروف الٓمٓ، یٰس وغیرہ(جیسے انگریزی میں اے بی سی ڈی ) ہیں۔ قرآن کریم کی زبان کی معجزاتی فطرت صرف یہی نہیں کہ یہ کلام الٰہی ہے بلکہ اس کی عظمت اس حقیقت میں بھی مضمر ہے کہ اگرچہ یہ انھی حروف سے وجود میں آئی ہے جن پر مشرکین فخر کرتے تھے لیکن اس کے مقابلے کی کوئی عبارت پیش نہیں کی جاسکی۔ قرآن مجیدکا معجزاتی وصف عرب اپنی خطابت، فصاحت اور قدرت کلام کی وجہ سے معروف ہیں،جیسے ہمیں انسانی جسم کے ترکیبی عناصر معلوم ہیں اور ہم انھیں حاصل کرسکتے ہیں، اسی طرح قرآن کریم کے حروف ،جیسے : الٓمٓ سے بھی ہم خوب واقف ہیں اور انھیں اکثر الفاظ بنانے کے لیے استعمال کرتے رہتے ہیں۔ لیکن انسانی جسم کے ترکیبی عناصر کاعلم حاصل ہونے کے باوجود، زندگی کی تخلیق ہمارے بس میں نہیں ہے، اسی طرح جن حروف پر قرآن مشتمل ہے ان کاعلم رکھنے کے باوجود ہم قرآن کریم کی فصاحت اورحسن کلام پر گرفت حاصل نہیں کرسکتے۔ یوں قرآن بذات خود اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ کلامِ الٰہی ہے۔ اسی لیے سورۂ بقرۃ کے حروف مقطعات کے فوراً بعد جو آیت ہے اس میں معجزۂ قرآن اورکلام الٰہی کی ثقاہت کا ذکر کیا گیا ہے:
Flag Counter