Maktaba Wahhabi

192 - 199
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن تُرَابٍ ﴾ ’’لوگو! اگر تمھیں زندگی بعد ِموت کے بارے میں کچھ شک ہے تو(تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ )بے شک ہم نے تمھیں مٹی سے پیدا کیا ۔‘‘ [1] موجودہ دور میں ہمیں معلوم ہے کہ جسمِ انسانی کے عناصر، جن سے مل کر انسانی جسم وجود میں آیا ہے، سب کے سب کم یا زیادہ مقدار میں مٹی میں شامل ہیں۔ سو یہ اس آیتِ قرآن کی سائنسی توجیہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا۔ قرآن کی بعض آیات میں اگریہ فرمایا گیا ہے کہ آدمی کونطفے سے پیدا کیا گیا جبکہ بعض اور آیات میں کہا گیا ہے کہ اسے مٹی سے پیدا کیا گیا، تو ان دونوں باتوں میں کوئی تضاد نہیں۔ تضاد سے مراد توایسے بیانات ہیں جو باہم مخالف یا متصادم ہوں اور بیک وقت صحیح نہ ہوں۔ پانی سے انسان کی تخلیق بعض مقامات پر قرآن کریم یہ بھی کہتا ہے کہ انسان کو پانی سے پیدا کیا گیا۔ مثال کے طورپر سورۃ الفرقان میں کہا گیا: ﴿وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا﴾ ’’اور وہی (اللہ) ہے جس نے آدمی کو پانی سے پیدا کیا۔ ‘‘ [2] تخلیقِ انسانی، پانی یا مٹی سے؟ سائنس نے ان تینوں بیانات کی تصدیق کردی ہے۔ انسان نطفے ،مٹی اور پانی تینوں سے پیدا کیا گیا ہے۔
Flag Counter