Maktaba Wahhabi

208 - 199
(یہ تقسیم) اس کی وصیت پر عمل یا قرض ادا کرنے کے بعد ہوگی ۔ تم نہیں جانتے کہ تمھاے باپ دادا اور تمھاری اولاد میں سے کون بلحاظ نفع تم سے قریب تر ہے۔یہ حصے اللہ نے مقرر کیے ہیں اور بے شک اللہ خوب جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔ اورتمھاری بیویوں نے جو کچھ چھوڑا ہو، اگروہ بے اولاد ہوں تواس کا آدھا حصہ تمھیں ملے گا، ورنہ اولاد ہونے کی صورت میں ان کے ترکے کا چوتھا حصہ تمھارا ہے۔ (یہ تقسیم) ان کی وصیت پر عمل یا قرض ادا کرنے کے بعد ہوگی۔ اوراگر تمھاری اولاد نہ ہوتو تمھارے ترکے میں تمھاری بیویوں کا چوتھا حصہ ہے، پھر اگر تمھاری اولاد ہوتو تمھارے ترکے میں ان کاآٹھواں حصہ ہے۔(یہ تقسیم) تمھاری وصیت پر عمل یا قرض ادا کرنے کے بعد ہوگی۔اور اگروہ آدمی جس کا ورثہ تقسیم کیا جا رہا ہو ، اس کا بیٹا ہو نہ باپ، یا ایسی عورت ہو اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہے ، پھر اگر ان کی تعداد اس سے زیادہ ہو تو وہ سب ایک تہائی حصے میں (برابر) شریک ہوں گے۔ (یہ تقسیم) اس کی وصیت پر عمل یا قرض ادا کرنے کے بعد (ہوگی) جبکہ وہ کسی کو نقصان پہنچانے والا نہ ہو ۔ یہ اللہ کی طرف سے تاکید ہے ۔ اور اللہ خوب جاننے والا ، بڑے حوصلے والا ہے۔‘‘ [1] اسلام کا قانونِ وراثت اسلام نے قانونِ وراثت کو بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔ قرآن میں ایک جامع اور بنیادی خاکہ دیا گیا ہے جبکہ اس کی تفصیل اورجزئیات نبیٔ کریمeکی احادیث میں بیان کی گئی ہیں۔ یہ قانون اتنا جامع اور مفصل ہے کہ اگرکوئی شخص حصہ داروں کی مختلف
Flag Counter