Maktaba Wahhabi

120 - 199
’’ وہ(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کو نیک کاموں کا حکم دیتے ہیں اور بُرے کاموں سے منع کرتے ہیں، اور وہ پاکیزہ چیزوں کو ان کے لیے حلال بتاتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں۔‘‘ [1] مزید فرمایا:﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا﴾ ’’ رسول تمھیں جو کچھ دیں،وہ لے لو اور جس سے روکیں، اس سے رُک جاؤ۔‘‘[2] ایک مسلمان کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کافی ہے کہ اللہ چاہتا ہے انسان وہ گوشت کھائیں جس کی اللہ نے انھیں اجازت دی ہے اور وہ مت کھائیں جس کی اجازت نہیں دی۔ درندوں کا گوشت حرام ہونے کی احادیث صحیحین کی بعض مستند حدیثوں میں،جن میں ابن عباس رضی اللہ عنہ کی صحیح مسلم میں شامل ذبح سے متعلق حدیث نمبر:1934بھی ہے، اور سنن ابن ما جہ کی حدیث نمبر : 3232 تا 3234 میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل دو قسموں کے جانور حرام قرار دیے ہیں: ذی ناب: وہ جنگلی جانور جن کے دانت نوکیلے ہوں، یعنی گوشت خور درندے اور جو بلی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، مثلاً: شیر، چیتا، کتا، بلی اور بھیڑیا وغیرہ۔کترنے والے جانور، جیسے چوہیا، چوہا وغیرہ۔رینگنے والے جانور، مثلاً :سانپ اور مگر مچھ وغیرہ۔ (یہ سب ’’ذی ناب‘‘ یعنی نوکیلے دانتوں والے جانور ہیں) ذی مخلب: پنجوں سے شکار کرنے والے تمام پرندے، جیسے گدھ، عقاب، کوے اور اُلّو وغیرہ۔ نوٹ: ایسی کوئی سائنسی شہادت موجود نہیں جو ثابت کرتی ہو کہ غیر نباتاتی خوراک، یعنی گوشت کھانے سے انسان متشدد ہو جاتا ہے۔
Flag Counter