Maktaba Wahhabi

174 - 199
آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ  ’’آج ہم تیرا جسم بچا کر (سمندر سے) باہر نکال پھینکیں گے تاکہ وہ اپنے بعد والوں کے لیے نشان (عبرت) ہو، اور بے شک بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہیں۔‘‘[1] ڈاکٹر موریس بکائے نے مکمل تحقیقات کے بعد یہ ثابت کیا ہے کہ اگرچہ فرعون رَعْمسَیس ثانی اس بات کے لیے معروف ہے کہ اس نے بائبل کے بیان کے مطابق اسرائیلیوں پر ظلم ڈھائے لیکن فی الحقیقت وہ اس وقت ہلاک ہوگیا تھا جب موسیٰ علیہ السلام مدین میں پناہ لیے ہوئے تھے۔ رعمسیس ثانی کا بیٹا منفتاح اس کا جانشین ہوا اور وہی یہود کے مصر سے خروج کے دوران میں بحیرۂ قلزم کی کھاڑی میں ڈوب کر مرگیا۔1898ء میں مصر کی وادیٔ ملوک میں منفتاح کی مومیائی ہوئی لاش پائی گئی۔ 1975ء میں ڈاکٹر موریس بکائے نے دوسرے فضلاء کے ساتھ مل کر منفتاح کی مومیا کا معاینہ کرنے کی اجازت حاصل کی۔ اس کے معاینے سے انھوں نے جو نتائج اخذ کیے، ان سے ثابت ہوتا ہے کہ منفتاح غالباً ڈوبنے سے یا اس شدید صدمے کی و جہ سے جو ڈوبنے سے عین پہلے اسے پیش آیا، ہلاک ہوا، لہٰذا اس قرآنی آیت کی صداقت کہ’’ ہم اس کی لاش کوعبرت کے طورپر محفوظ رکھیں گے۔‘‘ فرعون کی لاش ملنے سے ظاہر ہوگئی جواب مصری عجائب گھر (متحف مصری) واقع قاہرہ میں پڑی ہے۔ اس آیت قرآنی نے ڈاکٹر موریس بکائے کو، جواس وقت تک عیسائی تھا، مطالعۂ قرآن پرمجبور کردیا۔ بعد میں اس نے’’ بائبل، قرآن اور سائنس‘‘ کے عنوان سے کتاب لکھی اوراس بات کا اعتراف کیا کہ قرآن کا مصنف اللہ کے سوا کوئی اورنہیں ہوسکتا۔ ڈاکٹر بکائے نے آخرکار اسلام قبول کرلیا۔
Flag Counter